تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

کچھوے میں جنس کا تعین کرنے والا انوکھا جین دریافت

سائنس دانوں نے کچھوے کے انڈوں میں درجہ حرارت کے مطابق جنس کی تشکیل کرنے والا جین دریافت کرلیا۔

کچھوے کی جنس کا تعین اس موسم پر ہوتا ہے جو انڈوں سے بچے نکلنے کے دوران ہوتا ہے۔ اس عمل کے دوران اگر موسم گرم ہوگا یا درجہ حرارت بڑھتا جائے گا تو تمام انڈوں میں موجود کچھوے، مادہ کچھوے بن جائیں گے۔

معتدل موسم نر کچھوؤں کی پیدائش میں مددگار ہوتا ہے۔

تاہم اب ماہرین نے اس جین کو دریافت کرلیا ہے جو اس تمام عمل کا ذمہ دار ہے۔ چین اور امریکا کے ماہرین پر مشتمل اس تحقیقی ٹیم نے اس جین کو ’کے ڈی ایم 6 بی‘ کا نام دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ جین اسی وقت فعال ہوتا ہے جب موسم گرم ہوتا ہے جس کے بعد انڈے سے نکلنے والا کچھوا مادہ ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کا موسم تیزی سے گرم ہو رہا ہے، کچھوؤں کے انڈوں سے نکلنے کے موسم کے دوران بھی درجہ حرارت معمول سے زیادہ دیکھا جارہا ہے جس سے مادہ کچھوؤں کی پیدائش میں بھی اضافہ ہورہا ہے، یہ عمل کچھوؤں کی نسل کے توازن بگڑنے اور ان کے معدوم ہوجانے کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کچھوے کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

گرم موسم کی وجہ سے صرف ریت پر ہی نہیں بلکہ پانی کے اندر پیدا ہونے والے کچھوے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفرک ایڈمنسٹریشن اور ڈبلیو ڈبلیو ایف آسٹریلیا کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ گریٹ بیریئر ریف یا عظیم حائل شعب کے قریب پیدا ہونے والے کچھوؤں میں سے 99 فیصد مادہ تھے۔

تحقیق میں دیکھا گیا کہ مذکورہ حصے میں سمندر کا پانی پہلے کی نسبت گرم تھا اور یہی مادہ کچھوؤں کی پیدائش کا سبب بنا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھوؤں کی پیدائش میں اگر جنس کا یہی توازن برقرار رہا تو بہت جلد ہم ان کچھوؤں کو معدوم ہوتا دیکھیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ مصنوعی طریقوں سے ریت کے ان حصوں کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں ان انڈوں سے بچے نکلتے ہیں۔ مثال کے طور پر چھاؤں فراہم کرنا، یا ریت کے اس حصے میں مصنوعی بارش برسانا۔

یاد رہے کہ اپنے اندر بے شمار انوکھی خصوصیات رکھنے والا جاندار کچھوا آہستہ آستہ معدومی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

گو کہ مادہ کچھوا ایک وقت میں 60 سے 100 انڈے دیتی ہے لیکن ان انڈوں میں سے نکلنے والے 1 یا 2 بچے ہی زندہ رہ پاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی نسل کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔  

Comments

- Advertisement -