تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

تھا شوق مجھے طالبِ دیدارہوا میں

تھا شوق مجھے طالب دیدار ہوا میں
سو آئینہ سا صورت ِدیوار ہوا میں

جب دور گیا قافلہ تب چشم ہوئی باز
کیا پوچھتے ہو دیر خبردار ہوا میں

اب پست و بلند ایک ہے جوں نقش قدم یاں
پامال ہوا خوب تو ہموار ہوا میں

کب ناز سے شمشیر ستم ان نے نہ کھینچی
کب ذوق سے مرنے کو نہ تیار ہوا میں

بازار وفا میں سرسودا تھا سبھوں کو
پر بیچ کے جی ایک خریدار ہوا میں

ہشیار تھے سب دام میں آئے نہ ہم آواز
تھی رفتگی سی مجھ کو گرفتار ہوا میں

کیا چیتنے کا فائدہ جو شیب میں چیتا
سونے کا سماں آیا تو بیدار ہوا میں

تم اپنی کہو عشق میں کیا پوچھو ہو میری
عزت گئی رسوائی ہوئی خوار ہوا میں

اس نرگس مستانہ کو دیکھے ہوئے برسوں
افراط سے اندوہ کی بیمار ہوا میں

رہتا ہوں سدا مرنے کے نزدیک ہی اب میرؔ
اس جان کے دشمن سے بھلا یار ہوا میں

********

Comments

- Advertisement -
میر تقی میر
میر تقی میر
میر تقی میر کو اردو میں خدائے سخن‘ قادرالکلام اور عہد ساز شاعر کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے ‘ انہیں اس جہان ِفانی سے کوچ کیے دو سو برس سے زائد عرصہ بیت گیا لیکن ان کا کلام آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ اور مقبول ہے