ایمسٹرڈیم : ہالینڈ کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ حکومت توہین آمیز خاکوں کے انعقاد میں کسی صورت شامل نہیں ہے اور نہ ہی گیرٹ وولڈرز وفاقی حکومت کا حصّہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ہالینڈ کے وزیر اعظم نے اپنی حکومت کو گستاخانہ خاکوں کے قبیح مقابلے کے اعلان سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ مقابلوں کا انعقاد ملک کی اسلام مخالف فریڈم پارٹی آفر ڈچ کے رہنما گیرٹ ولڈرز نے کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’نہ ہی توہین آمیز مقابلوں کا فیصلہ ہالینڈ کی حکومت کا ہے اور نہ ہی گیرٹ وولڈرز حکومت کا حصّہ ہیں۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ توہین آمیز خاکوں کے قبیح مقابلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گیرٹ وولڈرز کا مقصد اسلام مخالف بحث کو ہوا دینے کے بجائے اسلام خلاف جذبات ابھارنا ہے‘۔
مارک روٹے کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے شہریوں کو دیگر ممالک کی نسبت آزادی اظہار کی آزادی زیادہ حاصل ہے اس لیے اپوزیشن جماعت کے گیرٹ وولڈرز بھی مذکورہ مقابلوں کے لیے آزاد ہے تاہم یہ مقابلے حکومتی اقدام نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فریڈم پارٹی رہنما گیرٹ وولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ ہاوس میں ایک متنازع بل پیش کیا تھا جس میں قرآن مجید کی ترسیل پر پابندی کی درخواست کی گئی تھی ساتھ ساتھ وولڈرز ہالینڈ میں خواتین پر پردے کی پابندی کا بل بھی پیش کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک میں اس سے قبل بھی امت مسلمہ کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے متنازع مقابلوں کا انعقاد ہوتا رہا ہے۔