تازہ ترین

شہری پٹرول پر بڑے ریلیف سے محروم

اسلام آباد: ڈالر کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے...

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی بڑھا دیا

اسلام آباد: او ایم سی اور ڈیلرز مارجن کے...

حکومت کا دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد بڑے ایکشن کا فیصلہ

نگراں وفاقی حکومت نے دہشتگردی کے حالیہ تواتر سے...

میانوالی میں حملہ ناکام، 2 دہشتگرد ہلاک، پولیس اہلکار شہید

پنجاب کے ضلع میانوالی میں کنڈل پٹرولنگ پوسٹ پر...

حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں...

ناقابل یقین: 40 مختلف پھل اگانے والا ایک درخت

آپ نے اکثر آم ، امرود ، بیر وغیرہ جیسے پھلوں سے لدے درختوں کو دیکھا ہوگا ، لیکن کیا آپ نے کبھی کسی ایک درخت پر چالیس مختلف اقسام کے پھل دیکھے یا سنے ہیں؟۔

کیا آپ ایک ہی درخت میں مختلف قسم کے اپنے پسندیدہ پھل اگاسکتے ہیں؟ اگر ہم کہیں ہاں آپ کر سکتے ہیں؟ تو ایک شخص نے ایسا کردکھایا ہے۔

اس غیر معمولی کارنامے نے کئی افراد کو بے اعتنائی سے آنکھیں رگڑنے پر مجبور کردیا ہے، اس کا سہرا سیرا کیوز یونیورسٹی کے پروفیسر وان ایکن کو جاتا ہے جب انہیں معلوم ہوا کہ دو ہزار آٹھ میں نیویارک میں قدیم درختوں کا ایک باغ فروخت کیا جارہا ہے، باغ کی خاصیت یہ تھی کہ اس میں گیری دار پھلوں کے قدیم نسل کے درخت تھے۔

پروفیسر ایکن نے یہ باغ خریدا اور قدیم نسل کے پھلدار درختوں کو بچانے کیلئے مختلف اقسام کو ایک ہی درخت پر پیوند کرنا شروع کیا، اس تاریخی کارنامے کے لئے انہوں نے پانچ سال کے عرصہ صرف کیا، پانچ سال بعد ان کی محنت رنگ لائی، جس کے نتیجے میں ایک ایسا درخت تیار ہوگیا جو سال کے مختلف حصوں میں مختلف قسم کے پھل پیدا کرتا ہے۔

اس درخت پر اخروٹ، بادام، کاجو، پستہ، آلو بکارا، خوبانی، آڑو اور چیری سمیت چالیس قسم کے پھل لگتے ہیں اور اس کے پھل اور پتے سرخ، گلابی، نارنجی، سفید، نیگلوں غرضیکہ درجنوں مختلف رنگوں کا ناقابل یقین حد تک حسین و متزاج پیش کرتے ہیں۔

پروفیسر ایکن اب تک اس قسم کے سولہ درخت تیار کرچکے ہیں اور ان کا عزم ہے کہ قدیم نسل کے پھلوں کو محفوظ کرنے کیلئے وہ ایک پورا باغ تیار کریں۔

غیر معمولی درخت کو’ ٹری آف 40 ‘کہا جاتا ہے، اس درخت کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے جس میں اگنے والے پھلوں میں آلوچے، آڑو،خوبانی ، چیریز وغیرہ شامل ہیں۔

یہ کیسے ممکن ہوا؟

بنیادی طور پر پروفیسر سیم نے یہ منفرد اور ناقابل یقین کارنامہ ایک تکنیک کے ذریعے حاصل کیا ہے جسے گرافٹنگ کہا جاتا ہے، اس طریقہ کار کے تحت سردیوں کے دوران مرکزی درخت کو چھیل کر اس درخت کی شاخوں کو دیگر درختوں کی ٹہنیوں سے پیوست کردیا جاتا ہے جو کچھ عرصے بعد یکجان ہوجاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -