استنبول : ترکی میں فوجی بغاوت ناکام ہونے کے بعد سے اب تک چھ ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ، زیر حراست افراد میں فوجی افسران اور ججز بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ تا حال جاری ہے ۔ ملک کے جنوبی صوبے سے بریگیڈ کمانڈر اور پچاس سے زائد فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اب تک بغاوت کے الزام میں چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور مزید افراد کی گرفتاریوں کا امکان ہے۔
صدر اردوگان کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کے پیچھے جو’وائرس‘ تھے اسے ہمیشہ کے لیے ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری عظیم قوم نے بغاوت کرنے والوں کو بہترین جواب دیا ہے۔
یہ بات انہوں نے بغاوت کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی.
ترک صدر نے کہا کہ یہ بغاوت خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہمیں فوج میں صفائی کا موقع ملے گا۔
ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 265 ہو گئی ہے، مرنے والوں میں سازش کی منصوبہ کرنے والے 104 افراد اور 161 عام شہری شامل ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے ترکی میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش میں واشنگٹن کے کردار کا دعویٰ غلط قرار دیا ہے۔ صدر طیب اردوگان نے سازش کا ذمہ دار امریکا میں مقیم مبلغ فتح اللہ گولین کو قراردیا تھا۔
فتح اللہ گولین نے بھی ترک صدر کے بیان کی سختی سے تردید کی ہے، صدر کے بیان کے جواب میں فتح اللہ گولین نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں ہونے والے واقعات سے ان کا کوئی تعلق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے تختہ الٹنے کی کوشش کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں بغاوت کی سازش ناکام بنانے پر ترکی میں عوام کا جشن جاری ہے اور مختلف شہروں میں جمہوریت کی حمایت میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں۔