جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

الٹرا پروسیسڈ فوڈ کتنے نقصان دہ ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

دور جدید میں محفوظ شدہ کھانوں کا استعمال بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے، جس کے مضر اثرات یقیناً ہماری صحت پر پڑرہے ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز (کیمیکلز کی مدد سے محفوظ کیے گئے کھانوں) کے طویل مدتی اثرات انتہائی خطرناک ہیں کیونکہ ان کھانوں میں انرجی ویلیو کم اور کیلوریز زیادہ ہوتی ہے۔

برطانوی تعلیمی ادارے میں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر الٹرا پروسیسڈ کھانوں کا استعمال طویل عرصے تک کیا جائے تو جسم میں کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

- Advertisement -

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گیسٹرو انٹرلوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ عباسی نے الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے نقصانات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز حاملہ خواتین کیلئے بہت نقصان دہ ہے جس کا براہ راست اثر ہونے والے بچے پر پڑتا ہے، ان کا زیادہ استعمال موٹاپا، کینسر، ٹائپ 2 ذیابیطس، ڈپریشن، ڈیمنشیا کا سبب بنا سکتا ہے۔

ڈاکٹر امان اللہ عباسی نے کہا کہ اس طرح کے کھانوں سے وقتی طور پر تو پیٹ بھر جاتا ہے مگر کچھ ہی دیر بعد دوبارہ بھوک لگنے لگتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے کھانوں میں عام تازہ غذا اور چکی کا آٹا استعمال کریں، حتیٰ کہ ڈبل روٹی سے بھی اجتناب کریں کیونکہ ان کو تازہ رکھنے کیلئے بھی اس میں بھی کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز (یو پی ایف) کی اصطلاح 15 سال قبل بنائی گئی تھی لیکن یہ برطانیہ میں ہماری خوراک کا قریب نصف حصہ ہے۔

براؤنڈ بریڈ کے ٹکڑوں سے تیار شدہ کھانے اور آئس کریم، اس کی مختلف اقسام ہیں جنہیں الگ الگ طرح کی پروسیسنگ سے تیار کیا جاتا ہے۔

ان میں پریزرویٹو، آرٹیفیشل سویٹنر (مصنوعی چینی) اور ایملسیفائر (کھانے کے مختلف اجزا ملانے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایڈیٹو) جیسے اجزا استعمال ہوتے ہیں جن سے عام طور پر گھروں میں کھانا نہیں بنایا جاتا۔

الٹرا پروسیسڈ فوڈز کیا ہیں؟

الٹرا پروسیسڈ کھانوں کو کاسمیٹک فوڈز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ فوڈز کئی مراحل سے گزرتے ہیں، اور اس دوران ان میں سے تمام قسم کے اچھے عناصر ختم ہو جاتے ہیں، یہ دراصل فیکٹری میں بنا ہوا کھانا ہوتا ہے، اور اس میں صرف کیلوری رہ جاتی ہے، اس میں کثیر مقدار میں چینی اور فائبر ہوتے ہیں لیکن پروٹین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں