بدھ, مئی 22, 2024
اشتہار

اوس اور گدھے کی آواز (ایک حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

ایک ٹڈا کسی شاخ پر بیٹھا سیٹیاں بجا رہا تھا۔ قریب سے ایک گدھا گزرا۔ اس کے کانوں‌ میں‌ چھوٹے سے ٹڈے کی سیٹیاں پڑیں تو اس سے رہا نہ گیا۔

اکثر ٹڈے گدھے کے جسم پر بھی بیٹھ جایا کرتے تھے۔ یوں وہ اس چھوٹے سے کیڑے سے واقف ہی تھا۔ گدھے کا ایک احساسِ کمتری یہ تھا کہ اسے اپنی آواز بھونڈی اور نہایت فضول معلوم ہوتی تھی۔ آج ٹڈے کو سن کر وہ اس سے کہنے لگا۔​

"ٹڈے میاں! تمہاری آواز بڑی سریلی ہے۔ میں تو اس پر عاشق ہو گیا ہوں۔ تم کیا کھاتے ہو؟ بتاؤ، میں بھی وہی غذا استعمال کر کے اپنی آواز تمہاری طرح سریلی بنا سکوں۔”​

- Advertisement -

ٹڈا اپنی آواز کی تعریف سن کر بڑا خوش ہوا اور بولا۔ "تم میرے دوست ہو۔ کبھی کبھی میں شاخ سے اچھل کر تمہاری گردن پر بیٹھ جاتا ہوں تو مجھے پنگوڑے کا مزہ آتا ہے۔ تم اپنی گردن ہلا کر مجھے خوش کر دیتے ہو۔ آج تمہیں اپنی آواز سریلی بنانے کا خیال آیا ہے۔ بڑی اچھی بات ہے۔ ہے تو راز کی بات لیکن میں تمہیں بتائے دیتا ہوں۔ دیکھو، یہ راز کسی اور کو مت بتانا۔ تم خود اس سے فائدہ اٹھاؤ۔”​

گدھے نے قسم اٹھا کر ٹڈے کو یقین دہانی کرائی کہ وہ یہ راز کسی کو نہیں بتائے گا۔ اس پر ٹڈے نے کہا۔” اوس کھایا کرو۔”​

گدھا واقعی سنجیدہ تھا۔ وہ ٹڈے کی زبانی آواز اچھی بنانے کا یہ راز جان کر بہت خوش ہوا۔ اس نے سب کھانا پینا چھوڑ کر اوس چاٹنا شروع کر دی۔ نتیجہ اس کا یہ نکلا کہ چند ہی دنوں میں گدھا بھوک پیاس کی شدّت سے مر گیا۔​

اس حکایت سے سبق یہ ملا کہ دوسروں سے اپنا موازنہ نہیں‌ کرنا چاہیے اور اگر کوئی نئی بات معلوم ہو تو اس کی خوب تحقیق اور اطمینان کرلینا بہتر ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں