سنگا پور اور ہانگ کانگ کے بعد بھارتی مسالے اب امریکا میں بھی شک کی نگاہ سے دیکھے جارہے ہیں، محکمہ فوڈ نے جانچ پڑتال کا آغاز کردیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کے فوڈ سیفٹی محکمہ (یو ایس ایف ڈی اے) نے ہانگ کانگ اور سنگاپور میں پابندی لگنے کے بعد ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کی مصنوعات ’پکوان مسالوں‘ سے متعلق تحقیقات شروع کردیں۔
اس حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا بھی ان مسالوں کے حوالے سے رپورٹس ملنے پر الرٹ ہوگیا ہے اور جلد ہی کوئی سخت قدم بھی اٹھا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان مسالوں میں اتھلین آکسائیڈ نامی جراثیم کش اجزا پائے جانے کی خبر سے تمام ممالک فکر مند ہیں اور امریکہ نے اس سلسلے میں باقاعدہ جانچ پڑتال کا آغاز کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ فوڈ یو ایس ایف ڈی اے ایوریسٹ اور ایم ڈی ایچ دونوں برانڈز کی مصنوعات پر لگی پابندی سے متعلق الرٹ ہے۔
ساتھ ہی ان کے بارے میں اب اضافی معلومات بھی جمع کی جارہی ہیں جس کے بعد سامنے آنے والے نتائج کی روشنی میں اگلا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔
دوسری جانب ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے مسالوں کی ہندوستان کے علاوہ یورپ، ایشیا و شمالی امریکہ میں کافی طلب ہے۔
ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ نے اپنی مصنوعات پر عائد کی گئی پابندی سے متعلق فی الحال کوئی جوابی بیان جاری نہیں کیا ہے بلکہ ان کا دعویٰ رہا ہے کہ ان کی مصنوعات بالکل محفوظ ہیں۔
یورپی یونین کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت سے منگوائے گئے 527 فوڈز میں سے 313 ڈرائی فروٹس اور تل سے بنی اشیاء، 60 طرح کی جڑی بوٹیاں اور مسالے، 48 ڈائٹری فوڈ اور سپلیمنٹ آئٹمز اور باقی 34 دیگر مصنوعات میں بھی کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز شامل ہیں۔