امریکا کے صدر جو بائیڈن جن کی مدت 19 جنوری کو ختم ہو رہی ہے انہوں نے اپنا آخری خارجہ پالیسی خطاب کرتے ہوئے اپنے دور کا احاطہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے سفارت کاروں سے اپنے آخری فارن پالیسی خطاب میں کہا ہے کہ چار سال پہلے کے مقابلے میں آج امریکا دنیا بھر میں جیت رہا ہے۔ آج امریکا اور اس کے اتحادی مضبوط جب کہ مخالفین کمزور ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم عالمی اقتصادیات اور ٹیکنالوجی کے نئے دور میں کامیابی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ ایران کی معیشت آج کمزور ترین سطح پر ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر اعتراف کیا کہ امریکا نے اسرائیل کی بھرپور مدد کی۔ اس کے خلاف حماس کے حملے ناکام بنائے اور حزب اللہ کو کمزور کرنے کے لیے اسرائیل کی مدد کی۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ہم نے چین کا مقابلہ کرنے کیلیے نئی شراکت داریاں قائم کیں۔
روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کی اور 500 ممالک کو یوکرین کی حمایت میں اکٹھا کیا۔ ہماری وجہ سے ہی آج یوکرین آزاد ہے اور اس کا مستقبل روشن ہے۔
صدر بائیڈن نے روس، چین اور ایران کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مغربی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حمایت میں اپنی بین الاقوامی وراثت کا تعین کریں اور محکمہ خارجہ میں اس حمایت کو مزید مستحکم کریں۔