جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

وقار عظیم: اردو ادب کے ایک نکتہ بیں، رمز شناس

اشتہار

حیرت انگیز

وقار عظیم اردو کے مشہور ادیب، نقاد، محقق اور ماہرِ تعلیم تھے۔ انھیں اردو زبان میں افسانوی ادب کے اوّلین نقاد کی حیثیت سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ افسانوی ادب کے وسیع مطالعہ کے ساتھ اپنی تنقیدی بصیرت کی بنا پر وقار عظیم نے داستان، ناول اور افسانے کے ربطِ باہمی، ارتقا اور فنی اختلاف و حدود کو جس طرح سمجھا اور سمجھایا ہے اس کی مثال اردو تنقید کے میدان میں کم ہی ملتی ہے۔

آج پروفیسر وقار عظیم کا یومِ وفات ہے۔ 1976ء میں وقار عظیم آج ہی کے دن خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔

سید وقار عظیم پہلے نقاد ہیں جنھوں نے افسانے کی مبادیات اور تشکیلی عناصر پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ وقار عظیم کو اردو کا پہلا “غالب پروفیسر” بھی مقرر کیا گیا تھا۔ یہ تخصیص و مقام ثابت کرتا ہے کہ وہ اردو ادب میں نثر و نظم کے کلاسیکی اور جدید دور کے ایک ایسے نکتہ بیں و رمز شناس تھے جن کی رائے معتبر اور مستند تھی۔

- Advertisement -

انھوں نے متعدد کتب یادگار چھوڑی ہیں جو ان کی محنت اور لگن کے ساتھ ان کے وسیع مطالعے اور غور و فکر کا نتیجہ ہیں۔ وقار عظیم اپنی علمی استعداد کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف موضوعات پر تصنیف و تالیف میں مصروف رہے اور یہ کتابیں علم و ادب کا بڑا سرمایہ ہیں۔ انھوں نے اردو نثر اور نظم کی مختلف اصناف پر تحقیقی اور تنقیدی کام سپردِ‌ قلم کیا۔

اردو کے اس گوہرِ قابل کا پورا نام سیّد وقار عظیم تھا۔ 15 اگست 1910ء کو الٰہ آباد (یو پی) کے ایک گھرانے میں آنکھ کھولی۔ ان کے والد کے دوستوں میں اپنے وقت کے مشہور شاعر اور ادیب شامل تھے جو ان کے گھر آیا کرتے اور وہاں محفل جمتی تو وقار عظیم بھی اشعار اور مختلف موضوعات پر ان کی گفتگو سنتے، جس نے انھیں ادب کا شیدا بنا دیا۔ تعلیمی میدان میں وہ شان دار نمبروں سے کام یاب ہوتے رہے اور اسی عرصہ میں مطالعہ کے ساتھ لکھنے لکھانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا۔ الٰہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کیا اور بعد میں الٰہ آباد یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ دہلی میں‌ تدریسی فرائض انجام دیے۔ اسی زمانے میں انھوں نے ادبی جریدے “آج کل” کی ادارت سنبھالی۔ قیامِ پاکستان کے بعد وہ 1949ء میں لاہور چلے آئے اور نقوش کے مدیر کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔ 1950ء میں اورینٹل کالج لاہور میں اردو کی تدریس کا سلسلہ شروع کیا جو 1970ء تک جاری رہا۔ اس عرصے میں انھوں‌ نے اقبال اکیڈمی اور مختلف ادبی مجالس اور انجمنوں‌ اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ تصنیف و تالیف کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔

اردو ادب کو سید وقار عظیم نے داستان سے افسانے تک، نیا افسانہ، ہماری داستانیں، فن اور فن کار، ہمارے افسانے، شرح اندر سبھا، اقبال بطور شاعر، فلسفی اور اقبالیات کا تنقیدی جائزہ کے عنوان سے کتابیں دیں۔

انھیں لاہور میں‌ میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ‌ خاک کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں