بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

کیا ہمارے گھروں کا پانی وضو کے قابل ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

پانی کرہ ارض پر زندگی کا اہم جزو ہے جو انسانی جسم کی بناوٹ اوراس کی مشینری کے اہم افعال سر انجام دیتا ہے۔ صاف پانی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

موجودہ حالات میں صاف پانی کا فقدان زیادہ خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں زیادہ تر بیماریاں مضرِ صحت پانی سے پیدا ہو رہی ہیں اور ان میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

وضو کیلئے صاف پانی کا استعمال

نماز کی ادائیگی کیلئے صاف پانی سے وضو کرنا شہریوں کیلئے ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے، شہر میں کئی مقامات پر پانی کی بوسیدہ لائنوں کی وجہ سے اس میں اکثر گٹر کا پانی شامل ہونے کی شکایات بھی عام ہیں اور اس پانی سے وضو کرنا کسی طور بھی ممکن نہیں ہوتا۔

رنگ، بو اور ذائقے کا جائزہ لیا جائے

ناپاک پانی وہ ہے کہ جس میں ناپاکی کا ثبوت ہوجائے اور ناپاک پانی کا ثبوت تین طریقوں سے ہوتا ہے، اوّل یہ کہ ہم نے اس پانی کے اندر کوئی ناپاک چیز ملتے ہوئے دیکھی، دوئم یہ کہ کسی عادل اور با شرع شخص نے اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے پانی میں کوئی چیز دیکھی جو ناپاک تھی اور تیسرا طریقہ یہ کہ خود پانی کے اندر اثر نجاست ظاہر ہوجائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کا رنگ، بُو یا ذائقہ ایسا محسوس ہو جس سے کراہیت آئے۔ تو یہ پانی قطعاً ناپاک ہے۔

لہٰذا علماء کرام کا کہنا ہے کہ اس پانی کو استعمال ہی نہ کیا جائے بلکہ کوشش ہو کہ صاف پانی سے ہی وضو کیا جائے، اس کیلئے اپنے پڑوسی یا محلے سے یا قریبی مسجد جہاں وافر پانی موجود ہو اورآپ کے استعمال سے دیگر نمازیوں کو وضو کی پریشانی نہ ہو اور تیسری صورت یہ ہے کہ بازار سے پانی خرید کر اسے استعمال کیا جائے۔

اگر معاشی تنگ دستی کے باعث جیب اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ پانی کو خریدا جائے تو اس صورت حال میں شرعاً اجازت ہوگی کہ اس پانی کو استعمال کیا جا سکے لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں بہت ہلکی سی بُو ہو جو کبھی آئے اور کبھی نہ آئے، اور اگر بدبو بہت زیادہ ہو تو اس سے وضو ہرگز نہیں کیا جاسکتا، اور آخر کا ر ایک یہ ہی صورت بنتی ہے کہ مٹی سے تیمم کرکے اپنے معاملات کو پورا کریں۔

اسی طریقہ سے جب گھر کی ٹنکی میں سیوریج کا پانی شامل ہوجائے تو اس پانی کو سارا ضائع کرکے اس کے بعد صاف پانی بھرا جائے اس میں کوئی قباحت نہیں۔ کیونکہ اسراف یا فضول خرچی نہیں بلکہ یہ ضرورت کے تحت ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں