تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

باہر نکلنے والی خواتین کو کیسا سلوک سہنا پڑتا ہے؟

خواتین کو گھروں سے باہر تنگ کیا جانا اور اس موضوع پر گفتگو کرنا شاید ہمارے معاشرے کا ایک عام معمول بن چکا ہے۔ گھر سے باہر راہگیروں کی جانب سے چھیڑ چھاڑ، آوازیں کسنا، ٹکرا کر گزرنا اور گھورنا وہ تجربات ہیں جن سے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کی ہر باہر نکلنے والی لڑکی کو گزرنا پڑتا ہے۔

کچھ مرد خواتین کو تنگ کرنے والے افراد کو برا سمجھتے ہیں اور خود بھی ایسی حرکتوں سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن اگر انہیں حقیقت میں کبھی اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ جائے جس سے روزانہ خواتین گزرتی ہیں تو یقیناً ان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔

اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو میں اسی صورتحال کو پیش کرنے کے لیے ایک منفرد تجربہ کیا گیا۔ تجربے کے تحت معروف اداکار ثاقب سمیر کو برقع پہنا کر ایک دن گھر سے باہر گزارنے کے لیے کہا گیا۔

مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

اس ایک دن میں ثاقب کو جو تجربات ہوئے وہ انہیں بے حال کردینے کے لیے کافی تھے۔

سب سے پہلے وہ بس اسٹاپ پر بس کا انتظار کرنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ چند منٹوں بعد ہی وہاں سے گزرنے والے راہگیروں نے ان کا کھڑا ہونا محال کردیا۔ رکشے والے اور بائیک والے رک رک کر انہیں اشارے کرنے لگے۔

بعد میں جب وہ بس میں بیٹھے تب ان کے سامنے ایک اور شخص آ کر بیٹھ گیا جو گٹکا تھوکنے کے بہانے سے ان کی کھڑکی کے پاس آ کر ان کے قریب ہونے کی کوشش کرنے لگا۔ بعد ازاں اس شخص نے ان کے کاندھے کو چھو کر سیٹ پر بیٹھنے کا اشارہ بھی کیا۔

اس کے بعد جب ثاقب ایک مارکیٹ میں گئے تو دکان دار نے مختلف بہانوں سے ان کا ہاتھ چھونے کی کوشش کی۔ اس دوران کئی افراد ان سے ٹکرا کر بھی گزرے۔

مزید پڑھیں: عالمی یوم خواتین پر سب سے ایماندارانہ پیغام

دن کے اختتام پر بالآخر جب ثاقب نے اپنا برقع اتارا تو وہ پسینے میں شرابور اور سخت بے حال تھے۔ ان کی حالت اس قدر ابتر تھی کہ وہ کچھ بولنے سے بھی قاصر تھے۔

انہوں نے کہا، ’میں خود مرد ہوں، لیکن اس وقت مجھے مردوں پر شدید غصہ آرہا ہے‘۔

ثاقب کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے دوران بعض اوقات تو انہیں اس قدر شدید غصہ آیا کہ ان کا دل چاہا کہ وہ برقع اتار پھینکیں اور سامنے موجود شخص کی لاتوں اور گھونسوں سے تواضع کردیں، لیکن مصلحتاً وہ خاموش رہے۔

ثاقب کی حالت کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ خواتین کو چھیڑنے والے مردوں کے ساتھ بھی یہی تجربہ کیا جائے، شاید اسی طرح انہیں اپنے گھناؤنے افعال کا احساس ہوسکے اور وہ باز آجائیں۔

Comments

- Advertisement -