پیر, مئی 27, 2024
اشتہار

’بُلبلِ ہند‘ آنجہانی گلوکارہ لتا منگیشکر کو زہر دینے والا کون تھا؟

اشتہار

حیرت انگیز

سُروں کی ملکہ، جہانِ ساز و آواز کی فرماں روا لتا منگیشکر کی شہرت اور مقبولیت ایک طرف ہندوستان میں انھیں بڑا مقام و مرتبہ بھی حاصل رہا ہے۔ بڑے بڑے کلاکار ان کے سامنے سَر جھکاتے اور ان کے دستِ شفقت کو اپنی بڑی خوش بختی اور اعزاز تصوّر کرتے تھے۔

شوبز ویب سائٹ کے مطابق عظیم گلوکارہ لتا منگیشکر کی موت کے بعد اُن کی زندگی سے جڑے کئی واقعات سامنے آئے تاہم اُن میں سب سے حیران کُن واقعہ یہ تھا کہ انہیں ایک بار  زہر بھی دیا گیا تھا۔

آنجہانی لتا جی نے اپنی زندگی میں ہزاروں گانے گانے کے کئی ریکارڈ  قائم کیے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ کئی مہینوں کے لیے بیماری کی وجہ سے بستر پر پڑی رہیں تھی۔

- Advertisement -

رائٹر نسرین مُنی کبیر کی کتاب ’لتا منگیشکر اِن ہَر اون وائس‘ میں گلوکارہ کہتی ہیں کہ 1962 میں میں تین ماہ کے لیے بہت بیمار پڑ گئی تھی،  ایک مرتبہ میں جب سو کر اٹھی تو مجھے پیٹ میں شدید تکلیف محسوس ہوئی۔ پھر مجھے قے آنا شروع ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ  وہ ہرے رنگ کی بہت تکلیف دہ قے تھی، ڈاکٹر مجھے دیکھنے آیا اور اپنے ساتھ میرے گھر ایکسرے مشین بھی لایا کیونکہ میں چل نہیں پا رہی تھی۔ ڈاکٹر نے میرے پیٹ کا ایکسرے کیا اور بتایا کہ مجھے زہر (سلو پوائزن) دیا گیا ہے۔

لتا منگیشر اور اُن کی بہن اُوشا منگیشکر کو شک ہوا کہ کوئی گھر کا ملازم اس کام میں ملوث ہے، ان کی بہن اُوشا منگیشکر نے باروچیوں کو حکم دیا کہ وہ ان کی بہن کے لیے کچھ بھی نہ بنائیں جس کے بعد ان کی بہن خود لتا مینگیشکر کی خوراک کا خیال رکھنے لگیں۔

لتا جی نے کہا اس کے بعد ایک ملازم بتائے بغیر اور تنخواہ لیے بغیر ہی گھر سے چلا گیا، ’تو ہمیں لگا کہ کسی نے اُسے وہاں اسی مقصد کے لیے بھیجا تھا،  ہمیں یہ علم نہیں تھا کہ اسے بھیجنے والا کون تھا،  میں تین ماہ بیماری کے باعث بستر پر پڑی رہی اور بہت کمزور ہوگئی۔

رائٹر نسرین مُنی نے لتا جی کی نائیوپل میں لکھا کہ کمزوری کے باعث گلوکارہ یہ سوچتی تھیں کہ وہ کبھی دوبارہ گا بھی پائیں گی یا نہیں، تاہم خوش قسمتی سے صحت یاب ہونے کے بعد انہوں نے اپنا گانا ’کہیں دیپ جلے، کہیں دل‘ ریکارڈ کروایا تھا۔

خیال رہے لتا منگیشکر چھ فروری 2020 کو 92 برس کی عمر میں ممبئی کے اسپتال میں انتقال کر گئی تھیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں