جمعرات, مئی 16, 2024
اشتہار

جج کی اہلیہ پر گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام

اشتہار

حیرت انگیز

سرگودھا : گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد اور حبس بے جا میں رکھنے کے الزام میں ایک حاضر سروس سول جج کی اہلیہ کے خلاف بچی کے والدیں نے تھانے میں مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست دے دی۔

تفصیلات کے مطا بق فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج کی اہلیہ پر 14 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

متاثرہ گھریلو ملازمہ لڑکی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بچی گزشتہ 6 ماہ سے ان کے گھر میں ملازمت کر رہی تھی، خاتون خانہ نے چوری کا الزام عائد کرکے اس پر بہیمانہ تشدد کیا۔ ،

- Advertisement -

اہلخانہ نے حکام بالا سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچی کو 6 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں دی گئی۔

اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی کے چہرے اور جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں، لڑکی کےجسم پر15سے زائد زخم ہیں، تشدد کا مقدمہ اسلام آباد تھانے میں درج ہوگا، ڈاکٹروں نے لڑکی کو لاہور ریفر کردیا ہے۔

دوسری جانب سول جج عاصم حفیظ کا مؤقف ہے کہ بچی پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں ہوا، میں بذات خود تشدد کے خلاف ہوں، بچی کو کہا تھا کہ تمھیں گھر چھوڑ آتے ہیں تو اس نے دیوار کے ساتھ سر ماردیا،

سول جج نے بتایا کہ بچی نے گھر کے باہر رکھے گملے سے مٹی کھائی جس سے چہرے پر داغ بن گیا، بچی کا پتہ چلا ہے کہ وہ لاہور ہے تو میں خود لاہور جارہا ہوں۔

والدین کی جانب سے یہ الزام لگانے پر کہ خاتون نے زیور چوری کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے جواب میں سول جج عاصم حفیظ نے کہا کہ میری بیوی کا سونا غائب ہوا تھا لیکن بچی پر تشدد نہیں کیا گیا۔ بچی کو میری اہلیہ نے نہیں بلکہ اس کی اپنی والدہ مارا پیٹا ہے۔

ڈی پی او سرگودھا فیصل کامران کا کہنا ہے کہ بچی پر تشدد کے نشانات ہیں جسے ڈی ایچ کیو اسپتال میں طبی امداد دی گئی ہے، بچی کو مزید طبی امداد کے لیے لاہور بھیج دیا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں