تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا ​


یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا ​
اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا​

تِرے وعدے پر جِئے ہم، تو یہ جان، جُھوٹ جانا​
کہ خوشی سے مرنہ جاتے، اگراعتبار ہوتا​

تِری نازُکی سے جانا کہ بندھا تھا عہدِ بُودا​
کبھی تو نہ توڑ سکتا، اگراستوار ہوتا​

کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نِیم کش کو​
یہ خلِش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا​

یہ کہاں کی دوستی ہےکہ، بنے ہیں دوست ناصح​
کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا​

رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہوکہ، پھر نہ تھمتا​
جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا​

غم اگرچہ جاں گُسل ہے، پہ کہاں بچیں کہ دل ہے​
غمِ عشق گر نہ ہوتا، غمِ روزگار ہوتا​

**********

Comments

- Advertisement -
مرزا اسد اللہ خاں غالب
مرزا اسد اللہ خاں غالب
خدائے سخن مرزا اسد اللہ خاں غالب نے اردو اور فارسی میں اپنی شاعری کے جوہر دکھائے‘ ان کے ہاں مضامین کی نیرنگی انہیں اردو زباں کے سب سے ممتاز شاعر کادرجہ عطا کرتی ہے۔