اشتہار

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی

اشتہار

حیرت انگیز

شکل اس کی تھی دلبروں جیسی
خو تھی لیکن ستمگروں جیسی

اس کے لب تھے سکوت کے دریا
اس کی آنکھیں سخنوروں جیسی

میری پرواز ِجاں میں حائل ہے
سانس ٹوٹے ہوئے پروں جیسی

- Advertisement -

دل کی بستی ميں رونقیں ہيں مگر
چند اجڑے ہوئے گھروں جیسی

کون دیکھے گا اب صلیبوں پر
صورتیں وہ پیمبروں جیسی

میری دنیا کے بادشاہوں کی
عادتیں ہیں گداگروں جیسی

رخ پہ صحرا ہیں پیاس کے محسن
دل میں لہریں سمندروں جیسی

*************

Comments

اہم ترین

محسن نقوی
محسن نقوی
محسن نقوی اردو غزل کے علاوہ مرثیہ نگاری میں بھی یدِ طولیٰ تھے‘ انہوں نے اپنی شاعری میں واقعہ کربلا کو جابجا استعارے کے طور پر استعمال کیا۔ ان کی تصانیف میں عذاب دید، خیمہ جان، برگ صحرا، طلوع اشک، حق عالیہ، رخت صاحب اور دیگر شامل ہیں۔ محسن نقوی کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا۔

مزید خبریں