اشتہار

دہر میں نقشِ وفا وجہ ِتسلی نہ ہوا

اشتہار

حیرت انگیز

دہر میں نقشِ وفا وجہ ِتسلی نہ ہوا
ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا

سبزۂ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
یہ زمرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا

میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا

- Advertisement -

دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
گر نفَس جادۂ سرمنزلِ تقوی نہ ہوا

ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی
گوش منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا

کس سے محرومیٔ قسمت کی شکایت کیجیے
ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں، سو وہ بھی نہ ہوا

وسعتِ رحمتِ حق دیکھ کہ بخشا جائے
مجھ سا کافرکہ جو ممنونِ معاصی نہ ہوا

مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
ناتوانی سے حریف دمِ عیسی نہ ہوا

***********

Comments

اہم ترین

مرزا اسد اللہ خاں غالب
مرزا اسد اللہ خاں غالب
خدائے سخن مرزا اسد اللہ خاں غالب نے اردو اور فارسی میں اپنی شاعری کے جوہر دکھائے‘ ان کے ہاں مضامین کی نیرنگی انہیں اردو زباں کے سب سے ممتاز شاعر کادرجہ عطا کرتی ہے۔

مزید خبریں