اشتہار

آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے

اشتہار

حیرت انگیز

آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے
آنکھ سے دور طلسمات کے در وا ہیں کئی
خواب در خواب محلات کے در وا ہیں کئی
اور مکیں کوئی نہیں ہے
آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے
کوئی نغمہ، کوئی خوشبو، کوئی کافر صورت
کوئی امید، کوئی آس مسافر صورت
کوئی غم، کوئی کسک، کوئی شک، کوئی یقیں
کوئی نہیں ہے
آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے
تم اگر ہو، تو مرے پاس ہو یا دور ہو تم
ہر گھڑی سایہ گر خاطر رنجور ہو تم
اور نہیں ہو تو کہیں۔۔ کوئی نہیں، کوئی نہیں ہے
آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے

***********

Comments

اہم ترین

فیض احمد فیض
فیض احمد فیض
فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔ان کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔

مزید خبریں