معروف اینکر پرسن اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت اپنی اہلیہ طوبیٰ عامر کے ہمراہ اے آر وائی زندگی کے پروگرام سلام زندگی کا حصہ بنے۔
اینکر فیصل قریشی نے عامر لیاقت اور اُن کی اہلیہ سے مختلف موضوعات پر سوالات کیے۔
طوبیٰ عامر نے بتایا کہ عامر لیاقت خود بھی کھانے پکانے کے شوقین ہیں اور انہوں نے شادی کے اگلے روز مزیدار نہاری بنا کر کھلائی، اس کے علاوہ کبھی سوپ ، کڑاہی اور آخری بار پاستہ بنا کر کھلایا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’گیم شوز شروع کرنے کا سہرا اے آر وائی کو جاتا ہے، سب سے پہلے ہم نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے سی ای او جرجیس سیجا کے ساتھ رحمان رمضان ٹرانسمیشن کی تھی، اُس کے بعد ہی اس سلسلے کا آغاز ہوا ‘۔
بیک وقت کئی کام مہارت کے ساتھ کرنے کے سوال پر ڈاکٹر عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’اچھی ڈش بنانے کے لیے بہت سارے اجزا کی ضرورت ہوتی ہے اور نہاری کے لیے یہ چیزیں ضروری بھی ہیں، ویسے تو آپ سوپ بنا کر بھی پی سکتے ہیں‘۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’ہر شعبے میں طبع آزمائی کرنا ضروری ہے، جیسے عمران خان کرکٹر تھے مگر آج کو سیاست کے بے تاج بادشاہ ہیں، چیلنج کو قبول کرنا سب سے اہم چیز ہے اس میں کچھ لوگ کامیاب اور کچھ ناکام ہوجاتے ہیں‘۔
اے آر وائی کے توسط سے پیغام دیتے ہوئے عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’پریشان ہونے والوں کو کبھی نہ کبھی آرام آجاتا ہے مگر پریشان کرنے والے کبھی سکون سے نہیں رہ سکتے‘۔
رے پڈ فائر گیم سیگمنٹ کے دوران ڈاکٹر عامر لیاقت اور اُن کی اہلیہ نے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’پیسے میں نہیں بلکہ محبت میں زیادہ طاقت ہوتی ہے‘۔ فلموں میں کام ملنے کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ’آفر ہوئی تو کام کروں گا مگر وزن کم کرنے کی شرط رکھی گئی تو انکار کردوں گا‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں عامر لیاقت کا کہنا تھا کہ ’میری زندگی کا سب سے چونکا دینے والا دن 22 اگست تھا‘۔
طوبیٰ عامر کا کہنا تھاکہ ’فارغ اوقات میں مجھے سونا بہت زیادہ پسند ہے‘۔
مکمل ویڈیو دیکھیں