10.6 C
Dublin
اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

پاکستان میں کار تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئیں

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان میں کار تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں تباہی کے دہانے پر پہنچ گئیں ، جنوری 2023میں ملک میں صرف 11 ہزار پانچ سو گاڑیاں فروخت ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق ملک میں کار تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں تباہی کے دہانے پر آگئیں، صرف جنوری میں گیارہ ہزار پانچ سو کاریں فروخت کی گئیں، جو دسمبر 2022 کے مقابلے میں 37 فیصد جبکہ جنوری2022 کے مقابلے میں 47 فیصد کم ہے۔

سات ماہ میں چورانوے ہزار تین سو گاڑیاں فروخت ہوئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں چالیس فیصد کم ہیں۔

- Advertisement -

اسپئرپارٹس اور سی کے ڈی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑی کمپنیاں ملک کی طلب کو پورا کرنے میں ناکام رہیں۔

آٹو سیکٹر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایل سیز کھولنے پر پابندی برقرار گاڑیوں کے سی کے ڈی، اسپئر پارٹس اور دیگر سامان لانے کی اجازت نہیں۔

اسٹیٹ بینک نے شرح سود 16 فیصدتک بڑھا دیا، جس کی وجہ سے بینکوں کی جانب سے کار فنانسنگ بھی مہنگی ہو گئیں، کار کی طلب کارفنانسنگ مہنگی ہونے کی وجہ سے پہلے ہی کم ہو گئیں ہیں۔

پاکستان میں رجسٹرڈ قانونی کمپنیوں کو نہ تو ڈالر دستیاب ہیں نہ ہی اسٹیٹ بینک ان کمپنیوں کو درآمدات کیلئے ڈالر فراہم کر رہی ہے۔

تمام کار ساز کمپنیاں اس وقت چالیس سے پچاس فیصد کپیسٹی پر کام کر رہی ہیں، جو پلانٹس ڈبل شفٹ میں کام کر رہے تھے اب ایک شیفٹ میں کام کر رہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں