بنگلہ دیش میں حسینہ واجد حکومت کے خاتمے اور فوج کے عارضی طور پر ملک کا نظم ونسق سنبھالنے کے بعد امریکا کی جانب سے اہم بیان سامنے آیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا بنگلادیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ بنگلادیش میں تمام فریقین مزید تشدد سے باز رہیں۔ بنگلادیش میں عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بنگلادیش میں احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر شدید افسوس ہے۔ اقتدار کی منتقلی بنگلادیش کے آئین کے مطابق ہونی چاہیے۔
دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ جوزپ بوریل نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں رونما ہونے والے واقعات پر گہری نظری ہے اور ہم فریقین سے پُر سکون رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
جوزپ بوریل نے کہا کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کا مکمل احترام کیا جائے اور جمہوری طور پر منتخب حکومت کی طرف منظم اور پُر امن منتقلی اقتدار کو یقینی بنایا جائے۔
یورپی یونین نے بلاجواز حراست لیے گئے افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا احتساب ضروری ہے۔
واضح رہے کہ سخت عوامی احتجاج اور دباؤ کے بعد شیخ حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہوکر بہن کے ہمراہ بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
بنگلہ دیش میں فوج نے عارضی طور پر ملک کا نظم ونسق سنبھالا ہوا ہے اور جلد مخلوط عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آرمی چیف نے گزشتہ روز قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ اب بنگلہ دیش کے تمام فیصلے فوج کرے گی۔
بنگلہ دیشی فوج کا ملک سے کرفیو اٹھانے کا اعلان
سیاسی صورتحال تبدیل ہونے کے بعد بنگلہ دیش کے صدر نے سابق وزیراعظم خالدہ ضیا سمیت تمام سیاسی رہنماؤں اور بے گناہ افراد کی فوری رہائی اور فوج کو شرپسندوں سے سختی سے نمٹنے کا حکم دیا ہے۔