اشتہار

نڈر اور بے باک صحافی ارشد شریف کو پہلی برسی پر قوم کا سلام

اشتہار

حیرت انگیز

خبراور سچ کی تلاش میں اپنی زندگی کو خطرات میں ڈالنے والے بے باک اور نڈر صحافی شہید ارشد شریف کو ہم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا۔

تفصیلات کے مطابق شہید صحافت ارشد شریف کی آج پہلی برسی ہے، ایک سال پہلے آج ہی کے دن ہم سے بچھڑ جانے والے نڈر اور بے باک صحافی ارشد شریف کو قوم سلام پیش کرتی ہے۔

حق اور سچ کے ساتھ مرتے دم تک کھڑے رہنے والے شہید صحافت ارشد شریف کی خصوصیات کو بیان کرتے کرتے شاید ہمارے پاس الفاظ کم پڑجائیں ان کا تجربہ اور صحافتی سفر کھٹن مرحلوں سے بھرا ہے۔

- Advertisement -

شہید ارشد شریف کی عمراننچاس برس تھی، وہ بائیس فروری انیس سو تہتر میں کراچی میں پیدا ہوئے، انھوں نے1993  میں اپنا صحافتی کیریئرشروع کیا۔

ابتدا میں وہ انگریزی اخبارات سے وابستہ رہے پھر الیکٹرونک میڈیا کا حصہ بنےاوردیکھتے ہی دیکھتے انھوں نے اپنی الگ پہچان بنالی۔

صحافت کے میدان میں شاندارخدمات پراُنہیں دو ہزار بارہ میں آگاہی ایوارڈ اور دو ہزارانیس میں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزازسے بھی نوازا گیا۔

شہید ارشد شریف کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا، اُن کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے جبکہ ان کےایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے، دوہزار گیارہ میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے، وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

دلائل، شواہد، ثبوت اورتاریخی حوالے ارشد شریف کی رپورٹنگ کا خاصا تھے، انھوں نے برطانیہ سمیت پاکستانی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں کیلئے رپورٹنگ کی اور اے آروائی نیوز سے منسلک رہے۔

اے آر وائی نیوز پر ارشد شریف کا پروگرام پاور پلے عوام میں بہت زیادہ مقبول تھا، وہ صحیح معنوں میں پاکستانی صحافت کا روشن ستارہ تھے۔

ارشد شریف نے سیاستدانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا، وائٹ کالر کرائم کا پردہ فاش کیا اور کسی دھمکی سے مرعوب اور خوفزدہ نہ ہوئے، ان کی عسکری امور پر بھی گہری نظرتھی۔

باجوڑ کے سنگلاخ پہاڑوں میں آپریشن ہو یا سوات کی خوبصورت وادی کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا مشن ہو ، شہید نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف فوج کے آپریشنز کو مؤثراندازمیں پیش کیا۔

ارشد شریف نے پروگرام ہوسٹ ہونے کے ساتھ وار زونز سے رپورٹنگ کرکے ثابت کیا کہ وہ نظریاتی سرحدوں کے محافظ تھے۔

انہیں اپنی زندگی میں صحافتی کارکردگی پرتمغہ امتیازتومل گیا لیکن ارشد شریف کو شہادت کے ایک ایسےرتبےپرفائزہونا تھا جو ان کے خاندان کا طرہ امتیاز بن چکا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں