ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

بنگلادیش میں استعفوں کا سلسلہ جاری، مرکزی بینک کے گورنر، ڈھاکا یونیورسٹی وائس چانسلر بھی مستعفی

اشتہار

حیرت انگیز

ڈھاکا: بنگلادیش میں حسینہ واجد، ان کے حامی رہنماؤں، ججوں اور جرنیلوں کے بعد مزید استعفوں کا سلسلہ جاری ہے، مرکزی بینک کے گورنر اور ڈھاکا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی استعفا دے دیا۔

بنگلادیش کی میڈیا کے مطابق طلبہ کے الٹی میٹم پر مرکزی بینک کے گورنر عبدالرؤف تالقدر نے بھی استعفا دے دیا ہے، ڈھاکا یونیورسٹی کے وائس چانسلر اے ایس ایم مقصود کمال بھی مستعفی ہو گئے ہیں،یہ یونیورسٹی حالیہ مظاہروں کا مرکز رہی ہے۔

گزشتہ روز چیف جسٹس اور 5 سینئر ججوں نے بھی استعفے دے دیے تھے، طلبہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے گھیراؤ کی دھمکی کے بعد چیف جسٹس عبید الحسن نے سر خم کر لیا تھا، مشیر قانون نے ان تمام استعفوں کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق طلبہ نے قائم مقام چیف جسٹس رفعت حسین کی نامزدگی بھی مسترد کر دی ہے۔

- Advertisement -

مالیاتی انٹیلیجنس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ اور مرکزی بینک کے پالیسی مشیر نے بھی استعفا دے دیا ہے، فوج کے اہلکاروں نے مستعفی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا اور انھیں بینک چھوڑنے میں مدد کی۔

بنگلادیش میں طلبہ کا ایک اور مطالبہ پورا، چیف جسٹس سپریم کورٹ مستعفی ہو گئے

واضح رہے کہ 5 اگست کو شدید عوامی احتجاج کے بعد بنگلادیش میں حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو گیا ہے، فوج کی جانب سے ان سے استعفیٰ لیے جانے کے بعد وہ اپنی بہن کے ہمراہ فوجی ہیلی کاپٹر میں ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئی تھیں۔ بنگلادیشی صدر کو شدید عوامی مطالبے پر پالیمنٹ کو بھی تحلیل کرنا پڑا، جس سے فوج کے قبضے کی قیاس آرائیوں نے دم توڑا، طلبہ تحریک کے مطالبے ہی پر نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو بنگلادیش کی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں