کچھ عرصے قبل ڈیجیٹل مارکیٹ میں بٹ کوائن کے سوا کوئی بات سننے کو نہیں ملتی تھی، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آج بٹ کوائن کتنے کا ہے؟۔
آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ بٹ کوائن ہے کیا اور ایسا کیا ہوا تھا، جس کا سبب اس نظر نہ آنے والے شے کی اتنی شہرت ہوئی تھی۔
بٹ کوائن عام کرنسی کا متبادل ہے جوکہ اکثر آن لائن استعمال ہوتا ہے اس کی اشاعت نہیں ہوتی اور یہ بینکوں میں نہیں چلتا۔اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکا وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔
سنہ 2015 تک ا یک بٹ کوائن 283.90 ڈالرز کا تھا ۔ اس کے بعد اس کے استعمال کی شرح میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ، جس کی وجہ سے بڑی کمپنیاں انہیں آن لائن خریداری کے لیے قبول کرنے لگی تھیں۔
ایک وقت ایسا آیا کہ یہ بٹ کوائن اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا یعنی کہ 19,783.06امریکی ڈالر کی شرح پر ، اور یہ ریٹ گیا تھا 17 دسمبر 2017 کو۔ اسی دن کو اب ماہرین بٹ کوائن کا سیچوریشن پوائنٹ قرار دے دیتے ہیں کہ جہاں سے اس کا زوال شروع ہوا۔
جس وقت بٹ کوائن اپنے عروج پر تھا اس وقت ماہرین کا ماننا تھا کہ یہ ایک ملین امریکی ڈالر تک جائے لیکن اس کے بعد ہوا کچھ یوں کہ زیادہ منافع کے پیش نظر لوگوں نے بٹ کوائن بیچنا بند کردیے ، جس سےطلب اور رسد کا توازن بگڑ گیا اور آن لائن مارکیٹ میں اس کی ٹریڈنگ مشکلات کا شکار ہوگئی۔
اس وقت ایک کوائن 3،618 امریکی ڈالر میں دستیاب ہے جس کی پاکستانی روپے میں مالیت 5 لاکھ 4 چار ہزار روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔ لیکن اب یہ کرنسی بہت سے ایشیائی ممالک کے لیے اپنی قدر کھو چکی ہے، کیونکہ یہ یہاں کے عوام کی قوت ِ خرید سے باہر ہے۔
ویسے کیا آپ جانتے ہیں کہ سنہ 2009 میں جب اس کا آغاز ہوا تھا تب یہ ایک امریکی ڈالر سے بھی کم کا تھا۔ آج کل اسی ریٹ پر ایک اور کرپٹو کرنسی مل رہی ہے جس کا نام ’رپل‘ہے۔ تو پھر گوگل کریں، کیا پتا کل کو یہ بھی ایسے ہی مہنگا ہوجائے۔