ڈیجیٹل کرنسی کے طور پر استعمال ہونے والے بٹ کوائن کی قیمت 48 ہزار ڈالرز (76 لاکھ 34 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) کی حد کو عبور کرگئی ہے۔
یہ اضافہ ان خبروں کے بعد ہوا جن میں بتایا گیا کہ ماسٹر کارڈ، بینک آف نیویارک اور ٹویٹر کی جانب سے بٹ کوائن سے ادائیگی کو سپورٹ کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
اس کے بعد 11 فروری کو بٹ کوائن کی قدر 7.4 فیصد اضافے سے 48 ہزار 364 ڈالرز تک پہنچ گئی۔
ماسٹر کارڈ کے ڈیجیٹل ایسٹ اینڈ بلاک چین کے نائب صدر راج داھمودرھن نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے رواں سال مخصوص ڈیجیٹل کرنسیوں کی سپورٹ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سپورٹ میں صارفین کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا جس میں پرائیویسی اور کنزیومر انفارمیشن کی سخت نگرانی ہوگی، یہ بالکل اسی سطح کی سیکیورٹی ہوگی جیسی لوگ کریڈٹ کارڈز میں توقع رکھتے ہیں۔
بلاگ میں کہا گیا کہ ماسٹر کارڈ نئی ڈیجیٹل کرنسیوں کو متعارف کروانے کے اپنے منصوبے کے حوالے سے دنیا بھر کے مرکزی بینکوں سے متحرک انداز سے رابطے میں ہے۔
دوسری جانب بینک آف انگلینڈ میلون کارپوریشن نے 11 فروری کو بتایا کہ وہ مخصوص صارفین کے لیے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کو رکھنے، ٹرانسفر اور اجرا کی سروس متعارف کروانے پر غور کررہی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جا سکتی ہے۔
پھر ایسا ہوا اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔
کچھ ماہرین کے خیال میں بٹ کوائن سونے کا متبادل بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پے پال جیسی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اسے قبول کیا جارہا ہے۔