تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرونا وائرس: ’اپریل کے آخر تک ٹرننگ پوائنٹ پر پہنچ سکتے ہیں‘

بیجنگ: چینی حکومت کے  مشیر برائے کرونا وائرس ڈاکٹر ژونگ نانشان نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی سطح پر اپریل کے آخر تک وائرس کے حوالے سے اہم پیشرفت  کا امکان ہے۔

شی ژین ٹیلی ویژن نے ڈاکٹر ژونگ کی گفتگو شیئر کی جس میں وہ چین میں کرونا وائرس کے بعد اٹھائے جانے والے اقدامات اور وبا پر قابو پانے کے حوالے سے اہم گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے چین میں 3200 سے زیادہ اموات ہوئیں، حکومت نے وبا پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کیے جو تاحال جاری ہیں۔ ڈاکٹر ژون کا کہنا تھا کہ ’جو اقدامات کیے گئے اُن میں سب سے پہلے مقامی منتقلی کے کیسز کو روکنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد ہمیں وقت مل گیا اور پھر ہم نے مختلف اہم قدم اٹھائے‘۔

’وبا پر قابو پانے کا ایک اور طریقہ یہ بھی تھا کہ مریضوں کی تعداد میں کمی کی جائے، یہ اُسی وقت ممکن تھا جب مقامی منتقلی کے کیسز کم سے کم ہوتے، اس لیے ہم نے سب سے پہلے اس بات پر غور کیا اور عوام کو گھروں پر رہنے کی ہدایت کی‘۔

مزید پڑھیں: کرونا وائرس، ماسک سے متعلق حکومت پاکستان کی ضروری ہدایات

’دنیا کے بہت سارے ممالک نے کرونا کی روک تھام کے لیے بڑے قدم اٹھائے، جس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر اسی طرح سے اقدامات کا سلسلہ جاری رہا تو اپریل کے آخر تک کرونا کے کیسز بہت کم ہوسکتے ہیں اور عالمی سطح پر ہم اہم موڑ پر ہوں گے‘۔

ڈاکٹر ژونگ نے بتایا کہ ’چین میں دوبارہ کرونا کی وبا نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے، اب جو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں انہیں وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہورہیں‘۔

’سب سے اہم بات یہ ہے کہ نئے کیسز مقامی سطح پر منتقلی کے نہیں ہے اور نہ ہی اُن کی اوسط اتنی زیادہ ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ’اس بات کے امکانات بھی موجود ہیں کہ کرونا کا مریض دوبارہ وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے اور یہ اُس وقت ہوگا جب ان کے جسم میں اینٹی باڈیز ختم ہوجائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا کو شکست دینے کے لیے چین نے اپنے شہریوں کو کون سی خوراک کھلائی؟

ڈاکٹر ژونگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دوبارہ متاثر ہونے والے مریضوں کے خون کے نمونوں میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وائرس زندہ نہیں ہے اور وہ پہلے سے بہت زیادہ کمزور ہوچکا ہے‘۔

Comments

- Advertisement -