منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

دربارا سنگھ ’بچوں کا قاتل‘ کیسے بنا؟ اغوا اور قتل کی خوفناک داستان

اشتہار

حیرت انگیز

بدنام زمانہ مجرم دربارا سنگھ جسے بھارتی عدالت نے سیرل کلر قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی، 75 سال کی عمر میں چل بسا، اس سفاک قاتل نے ملک بھر میں دہشت کی فضا قائم کر رکھی تھی۔

دربارا سنگھ کو 1975 میں بھارتی فضائیہ سے اس وقت برطرف کردیا گیا تھا جب اس نے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر اپنے ایک سینئر افسر وی کے شرما سے تلخ کلامی کے بعد اس کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا، اس حملے میں افسر کی بیوی اور بیٹا زخمی ہوئے تھے۔

دربارا سنگھ 1952 میں پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوا تھا وہ تین بچوں کا باپ تھا، اس کی بیوی نے اس کے ناپسندیدہ رویے سے تنگ آ کر اسے گھر سے نکال دیا تھا، جس کے بعد اس کے بدنام مستقبل اور مجرمانہ کارروائیوں کا آغاز ہوا۔

- Advertisement -

جرائم کی ابتدا کیسے ہوئی؟

انڈین ایئر فورس سے نکالے جانے کے بعد سنگھ ایک مجرم کے طور پر سامنے آیا، اس نے 1996 میں مجرمانہ سرگرمیوں کا آغاز کیا اور کپورتھلہ میں ایک لڑکی کی عصمت دری کے بعد اسے بے رحمی سے قتل کر دیا۔

عدالت میں کیس چلتا رہا اور بالآخر اسے اگلے سال 1997 میں تین مقدمات میں ریپ اور اقدام قتل کا مجرم قرار دیا گیا اور اسے کپورتھلہ کی عدالت نے 30 سال کی قید کی سزا سنائی۔

لیکن اس چالاک انسان نے اپنے معصومانہ رویے جیل حکام کو رام کیا اور رحم کی درخواست کی، جس کے بعد دربارا سنگھ کی سزا میں نرمی برتی گئی اور 5 سال بعد ہی اسے 3 دسمبر 2003میں جیل سے رہا کر دیا گیا۔

جیل سے رہائی کے بعد بھی اس کی مجرمانہ سوچ نہ بدلی اور اس نے اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانا شروع کیا۔

بچوں کے اغوا اور قتل کی خوفناک داستان

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپریل اور اکتوبر 2004 کے درمیان صرف کپور تھلہ شہر سے 23بچے غائب ہوئے، جن میں زیادہ تر مزدوروں کے بچے تھے اور ان کی عمریں 10 سال سے کم تھیں، یہ خبر پورے ملک میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی، اس کے بعد پولیس کی نیندیں حرام ہوگئیں اور کارروائی کرتے ہوئے ان میں سے چھ بچوں کی لاشیں برآمد کیں۔

رپورٹ کے مطابق بعد ازاں واقعات کی کئی ماہ تک مکمل تحقیقات کے بعد دربارا سنگھ کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بالآخر گرفتار کرلیا گیا تھا، سفاک مجرم نے اپنی گرفتاری کے بعد اعتراف کیا کہ اگر اسے جلدی گرفتار نہ کیا جاتا تو وہ مزید بچوں کو قتل کردیتا۔

اس نے پولیس کے سامنے بیان دیتے ہوئے 17 بچوں کے قتل کا برملا اعتراف کیا جن میں 15 لڑکیاں اور 2 لڑکے شامل تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے اس کے جرائم صرف قتل کی حد تک محدود نہیں تھے بلکہ اس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا بھی شامل تھا۔

مجرم کا طریقہ واردات کیا تھا؟

دربارا سنگھ بچوں کو بہلا پھسلا کر اپنی سائیکل پر سوار کرکے انہیں مٹھائی، سموسے اور پٹاخے دینے کا لالچ دیتا تھا اور عام طور پر 10 بجے سے دوپہر ساڑھے 12 بجے کے درمیان بچوں کو اغوا کرنے کی وارداتیں کیا کرتا تھا جب ان بچوں کے والدین اپنے کاموں میں مصروف ہوتے، دربارا سنگھ اتنی صفائی سے وارداتیں کیا کرتا تھا کہ پیچھے کوئی ثبوت نہیں چھوڑتا تھا۔

دوران تفتیش اس نے ایک واردات کی دلخراش تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس نے زیادہ تر وارداتیں پنجاب میں رایا کھڈور صاحب روڈ پر ایک پل کے قریب کیں جہاں اس نے بچوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرکے لاشوں کو ٹھکانے لگایا۔

سال 2008میں عدالت نے اس کو سزائے موت سنائی لیکن بعد میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے اس کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

مجرم کی موت پر اہل خانہ نے کیا کہا؟

سنگھ 2018 میں 75 سال کی عمر میں پٹیالہ جیل میں قید کی سزا بھگتنے کے دوران ہی چل بسا۔ اس کے خاندان نے اس کی لاش کو یہ کہہ کر وصول کرنے سے انکار کردیا کہ اس کے جرائم ناقابل معافی ہیں۔

پٹیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ راجن کپور نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے جالندھر پولیس سے کہا تھا کہ اس کی بیوی اور بچوں کو موت سے رابطہ کرکے اس کی موت کی اطلاع دیں لیکن انہوں نے لاش کو وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب ہم مقامی عدالت سے اجازت طلب کرکے لاش کو ہندوانہ رسم و رواج کے تحت جلاکر اس کی راکھ بہا دیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں