اشتہار

عدالت عظمیٰ آج جہاں کھڑی ہے اس کا کردار تاریخ ساز ہوگا، وزیر دفاع

اشتہار

حیرت انگیز

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک کی بد قسمتی ہے تمام ادارے انتشار کا شکار ہیں عدالت عظمیٰ آج جہاں کھڑی ہے اس کا کردار تاریخ ساز ہوگا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی بد قسمتی ہے اس وقت تمام ادارے انتشار کا شکار ہیں۔ پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں، وہ آئین کی حفاظت کے لیے متحد نظر آئے۔ سیاست جس نہج پرپہنچ چکی ہے اس میں سپریم کورٹ خود کو محفوظ رکھے۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ ججز پر ذمے داری ہے کہ ادارے کے وقار کی حفاظت کریں لیکن جو کچھ نظر آ رہا ہے اس سے یہ ثابت نہیں ہو رہا۔ عدالت عظمیٰ آج جہاں کھڑی ہے اس کا کردار تاریخ ساز ہوگا۔ آئین نے ججز پر جو فرض عائد کیا اس وقت اس کی ادائیگی کی سخت ضرورت ہے۔

- Advertisement -

خواجہ آصف نے کہا کہ پلڑے برابر کرنے کا مطالبہ کہاں سے سیاسی ہے؟ کیا ثاقب نثار یا کھوسہ صاحب نے پلڑے برابر رکھے تھے؟ اگر آج مریم نواز یہ بات کہہ رہی ہے تو وہ یاد دہانی کروا رہی ہے۔ معزز ججز کا عہدہ تقاضا کرتا ہے کہ پلڑے برابر رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اندر اتحاد کا مظاہرہ نہیں ہو رہا تو سیاسی جماعتوں کو کیسے کہیں کہ اتحاد کریں، سیاست سیاستدانوں اور پارلیمنٹ تک ہی رہنے دیں۔ اسے ان اداروں میں داخل نہ ہونے دیں جن کے ہاتھ میں ترازو ہے۔ جو آئین کے محافظ اور جن کی عزت دل سے کرتے ہیں انہیں سیاست نہ دیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ سیاستدانوں پر فرض عائد ہوتا ہے کہ ملک کا تحفظ اور اتحاد پیدا کریں تو یہی بات تمام اداروں پر بھی لازم ہے۔ جامع مذاکرات کا فائدہ ہے لین دین کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ تمام ادارے، سیاستدان، میڈیا اور انتظامیہ بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں۔

خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر مملکت نے جو کچھ کیا وہ آئین توڑنے کے مترادف ہے۔ کل بلاول بھٹو نے صحیح کہا تھا کہ آئین توڑنے کا مقدمہ ہونا چاہیے۔ اب بھی وقت ہے کہ آئین توڑنے کا مقدمہ کیا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں