18.1 C
Dublin
جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

انتخابات وقت پر ہوں یا ایک سال بعد، نیا تنازع کھڑا ہوگیا

اشتہار

حیرت انگیز

آئین کے مطابق قومی اسمبلی کی مدت آئندہ ماہ اگست میں پوری ہو رہی ہے لیکن حکمراں اتحاد میں انتخابات وقت پر ہونے یا ایک سال بعد کرائے جانے کے معاملے پر نئے تنازع نے جنم لے لیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق موجودہ قومی اسمبلی آئندہ ماہ اپنی 5 سالہ مدت پوری کر رہی ہے جس کے بعد نگراں حکومت نے آنا اور آئین کے مطابق 60 روز میں عام انتخابات کراکے اقتدار عوام کے منتخب نمائندوں کو سونپنا ہے لیکن اس وقت حکمراں اتحاد پی ڈی ایم میں الیکشن کے بروقت ہونے یا ایک سال کی تاخیر کے معاملے پر نیا بکھیڑا کھڑا ہوگیا ہے جس سے اس اتحاد میں پڑتی دراڑ مزید گہری ہو رہی ہے۔

بر وقت انتخابات پر اتحادی تقسیم ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کو موجودہ حکومت کی مدت بڑھانے پر اصرار ہے لیکن پیپلز پارٹی ان کے اس غیر آئینی مطالببے سے صاف انکار کر چکی ہے جب کہ اس سارے تنازع میں ن لیگ کی حیثیت دو کشتیوں میں سوار مسافر کی سی ہوگئی ہے۔

- Advertisement -

سابق صدر آصف علی زرداری کا اس معاملے پر دوٹوک موقف ہے کہ حکومت کی آئینی مدت جیسے پوری ہو نئے الیکشن میں جانا چاہیے۔ زرداری نے دبئی میٹنگ میں نواز شریف کو بھی قائل کر لیا اور مولانا فضل الرحمان کے سخت موقف کی وجہ سے انہیں ان ملاقاتوں سے دور رکھا لیکن مولانا فضل الرحمان بھی اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں اور دبئی ملاقاتوں پر تحفظات کے ساتھ دونوں جماعتوں کی قیادت سے ناراض بھی ہوگئے ہیں جس کے حکمراں اتحاد میں ہلچل مچ گئی۔

جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے فوری مولانا کو اپنے پاس بلایا وہیں ان کے بڑے بھائی نواز شریف نے پی ڈی ایم سربراہ کو دبئی مدعو کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ بر وقت انتخابات پر پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد سے چیئرمین پی ٹی آئی انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ن لیگ اس معاملے پر کنفیوژن کا شکار ہے جب کہ فضل الرحمان موجودہ سیاسی صورتحال میں نئے الیکشن میں جانے کا خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں