جمعہ, مئی 9, 2025
اشتہار

جشن میلاد النبیﷺ پرچراغاں اورچوری کی بجلی، شرعی حکم کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر گھروں اور گلیوں میں چراغاں کرنا ایک مسلمان کی اپنے نبی کریم سے سچی محبت کا اظہار ہے لیکن اگر اس چرغاں کو چوری کی بجلی سے کیا گیا تو یہ عمل روز قیامت پکڑ کا باعث بنے گا۔

 اسی طرح بل بورڈز اور ہورڈنگز کا استعمال بھی بغیر رقم کی ادائیگی یا متعلقہ حکام سے اجازت کے بغیر شرعی لحاظ سے کسی طور بھی جائز نہیں۔

اس حوالے سے اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عالم دین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو نبی کریمﷺ سے محبت ہے تو چراغاں بھی اپنی جیب سے کرنا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہے کہ جس طرح دیگر قومی دنوں کے موقع پر سرکاری عمارتوں کو سجایا جاتا ہے اسی طرح حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جس نبی ﷺ کی وجہ سے ہمیں ایمان کی روشنی ملی، ان کی آمد پر اس سے زیادہ خوشی منائی جائے اور ملک بھر میں جشن عید میلادالنبی ﷺ پر بھی چراغاں کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جشن ولادت ﷺ کے موقع پر اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ہمارے کسی عمل سے کسی کا نقصان یا کسی کی حق تلفی نہ ہو۔

واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں بجلی کی چوری ایک عام روایت بن چکی ہے، کنڈوں کا استعمال بلا جھجک کیا جاتا ہے جس میں بجلی کے میٹر سے بالا بالا براہ راست گلی میں کھمبوں سے جڑے تاروں سے بجلی حاصل کی جاتی ہے۔

دوسری جانب اس کے مقابلے میں پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دن بدن طویل ہوتا جارہا ہے، ملک کا کوئی شہر یا گاؤں ایسا نہیں جو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متاثر نہ ہواہو، شہری کئی کئی گھنٹے بجلی سے محروم رہتے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی نے بجلی چوری سے لوگوں کو روکنے کے لئے ماہ رمضان میں صوبے کے مختلف اخبارات اور ذرائع ابلاغ میں اشتہارات شائع کروائے تھے جن میں تحریر تھا کہ بجلی چوری کرنا خلاف قانون اور گناہ بھی ہے، عوام بجلی چوری سے گریز کریں۔

اشتہار میں مزید کہا گیا تھا کہ آپ روزہ رکھیں، زکوۃ ادا کریں اور اپنے والدین کی خدمت کریں لیکن یہ تمام کام آپ جائز طریقے سے بجلی استعمال کرتے ہوئے سر انجام دیں، اشتہار میں علمائے اکرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چوری کی گئی بجلی استعمال کرتے ہوئے اچھے اور نیک کام کرنا بھی شریعت کے خلاف ہے۔

اہم ترین

مزید خبریں