اشتہار

چاروں صوبوں میں نگراں حکومت کی موجود گی میں اکتوبر میں الیکشن ہونا ہیں، خرم دستگیر

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ چاروں صوبوں میں نگراں حکومت کی موجود گی میں اکتوبر میں الیکشن ہونا ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا 2018 کے انتخابات میں بد ترین مداخلت کے ذریعے ن لیگ کو ٹارگٹ کیاگیا، 2018 سینیٹ انتخابات میں ہمارے امیدواروں سے انتخابی نشان بھی چھین لیاگیا الیکشن والے دن بدترین دھاندلی ہوئی آرٹی ایس بٹھایاگیا جس کے بعد عمران دور میں مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ  چاروں صوبوں میں ایک وقت میں انتخابات کی قرارداد منظور ہوچکی ہے دو صوبوں میں انتخابات کی کوشش مزید انارکی اور انتشارکو جنم دے گی، 2023 کا انتخاب ایسا ہوگا جو ملک کو آگے لیکر جائے گا۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ آئین کہتا ہے چاروں صوبوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے، آئین کہتا ہے نئی مردم شماری پھر اسکی بنیاد پر حلقہ بندیاں پھر انتخابات ہوں، موضوع بحث ہےکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 4،3کا ہے، 4 فاضل جج صاحبان کے باقائدہ فیصلے ہمارے پاس موجود ہیں ان 4 فاضل جج صاحبان نے ازخود کے اختیار کو غلط قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جج صاحبان نے صرف یہ نہیں کہا کہ فیصلہ 4،3کا تھا، ججز نے قانونی مہارت کیساتھ بہت اہم ریمارکس استعمال کیے، ایک جج صاحب نے یہ بھی کہا ون مین شو فرسودہ ہو چکا بلکہ برائی بھی ہے۔

وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں نگراں حکومت کی موجود گی میں اکتوبر میں الیکشن ہونا ہیں، پی ڈی ایم کی مخلوط حکومت مرکز میں موجود ہے، 2018 کے انتخابات میں ان جماعتوں کو دوتہائی سے زیادہ ووٹ ملے تھے، آج جو فیصلےکر رہے ہیں وہ عوام کے ووٹوں کی دوتہائی سے زائد طاقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سارے معاملات کی بنیاد 2017 میں رکھی گئی جو آج  تک بھگت رہے ہیں، عدالت اپنے معاملات بھی اسی شفافیت سے چلائے جس طرح دیگر معاملات دیکھتے ہیں، صوابدیدی اختیار مکمل صوابدید نہیں اسے کسی ضابطے میں استعمال ہونا ہے، عدالت سے استدعا ہے چیف جسٹس کے صوابدیدی اختیار اسٹرکچر کے ذریعے استعمال ہوں۔

 خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ ججز فل کورٹ میں بیٹھیں پھر اجتماعی دانش سے آئینی بحران پر فیصلہ دیں قبول ہوگا، آئین کی مختلف شق مختلف احکامات اور سب مقدس ہیں، آئین کہتا ہے قومی اسمبلی کی خالی نشستوں پر60  دن میں الیکشن ہوں، جب عدالتیں اسٹے دے کر 6 دن کے حکم کو رد کردیں تو تاخیر کا اطلاق کہیں اور کیوں نہیں۔

خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبر میں ہم عام انتخابات کی طرف جا رہے ہیں، 2023 کا انتخاب پاکستان کے مستقبل کیلئے بہتر، جمہوری انتخاب ثابت ہوگا، ہم ملک میں ڈسکہ جیسا الیکشن نہیں چاہتے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جب ن لیگ کی حکومت گئی تو پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب  تھا، عمران خان نے پونے 4 سال میں 71 سالوں کا 90 فیصد قرضہ مزید بڑھا دیا جو 57 ارب تک پہنچ گیا ہے، قرضوں کی واپسی کے بوجھ نے ہمارے ہاتھوں کو باندھا ہوا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں