تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل کسانوں کا اہم اعلان

نئی دہلی: متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے تحریک کو مزید تیز کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی سرحدوں پر متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بڑی تعداد میں دہلی کی سرحد پر پہنچیں۔

یہ کال اس وقت دی گئی ہے جب سپریم کورٹ کسانوں کے ایک گروپ کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن پر سماعت جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی گئی تھی، جبکہ حکومت اس کی مخالفت میں اتر پردیش میں ہونے والے واقعے کا حوالہ دیتی رہی۔

دوران سماعت رواں ماہ کے آغاز میں پرتشدد مظاہروں کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سپریم کورٹ نے احتجاج پر سوال اٹھایا تھا، لکشمی پور واقعے پر مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ کسانوں کو مزید احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: ’’بھارتی کسان مودی سے زیادہ سمجھدار ہیں‘‘

واضح رہے کہ رواں ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ زرعی قوانین کا معاملہ عدالت میں ہے اور وہ جمعرات کو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا کسانوں کو احتجاج کا حق ہے؟ سپریم کورٹ نے لکشمی پور واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جب اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو کوئی ذمہ داری نہیں لیتا، جان و مال کا نقصان ہوتا ہے’۔

راجھستان میں کسانوں کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ سے دو سو کسانوں کے ساتھ جنتر منتر کے مقام پر احتجاج کی اجازت مانگی جسے عدالت نے رد کردیا، عدالت کا کہنا تھا کہ ’جب آپ نے پہلے ہی سے زرعی قوانین کو چیلنج کر رکھا ہے تو احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ عدالت کا رخ بھی کریں اور احتجاج بھی جاری رکھیں۔‘

جسٹس اے ایم خانولکر نے کہا کہ ’جب حکومت نے کہا ہے کہ وہ قوانین پر ابھی عمل درآمد نہیں کروا رہی اور اس پر سپریم کورٹ حکم امتناعی بھی جاری کر چکی ہے تو پھر آپ احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟۔

Comments

- Advertisement -