16.6 C
Dublin
اتوار, مئی 19, 2024
اشتہار

بے مثال ہدایت کار اور لالی وڈ کے ’’دادا‘‘ نذرُ الاسلام کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کی فلمی صنعت کے کئی باصلاحیت نام ایسے ہیں جن کی کیمرے کے پیچھے مہارت نے ہمیں شاہکار فلمیں دیں۔ ان قابل اور زرخیز ذہن کے مالک فلم سازوں اور ہدایت کاروں کا کام لائقِ ستائش بھی ہے اور قابلِ تقلید بھی۔ ہدایت کاری کے شعبے میں نئے رجحان اور زایوں کو متعارف کروانے والے ایک فلم ساز اور ہدایت کار نذرُ‌السلام بھی تھے۔ انھیں فلمی دنیا میں ’’دادا‘‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔

نذر الاسلام نیوتھیٹرز کلکتہ کے دبستان کے نمائندہ ہدایت کار تھے۔ نذرُ السلام کا انتقال 11 جنوری 1994ء کو ہوا۔ آج ان کی برسی ہے۔

فلم ساز اور ہدایت کار نذر السلام کلکتہ کے باسی تھے۔ یہ وہ شہر تھا جو اس زمانے میں متحدہ ہندوستان کا فلمی مرکز تھا۔ اسی شہر میں نذرُ الاسلام نے 19 اگست 1939ء کو آنکھ کھولی۔ ان کے فنی سفر کا آغاز ڈھاکا سے بطور تدوین کار ہوا۔ بعد میں‌ ہدایت کار ظہیر ریحان کے معاون بن گئے۔ چند بنگالی فلموں کے بعد انھوں نے ایک اردو فلم کاجل بنائی جو کام یاب ثابت ہوئی۔ نذرُ السلام نے بعد میں ایک بنگالی فلم کے علاوہ اردو زبان میں پیاسا کے نام سے فلم کے لیے ہدایات دیں اور 1971ء میں سقوطِ ڈھاکا کے بعد پاکستان آگئے۔

- Advertisement -

پاکستان میں‌ نذرُ الاسلام نے فلم ساز الیاس رشیدی کے ساتھ اپنا فلمی سفر دوبارہ شروع کیا۔ فلم حقیقت، شرافت، آئینہ، امبر، زندگی، بندش، نہیں ابھی نہیں، آنگن، دیوانے دو، لو اسٹوری، میڈم باوری ان کی کام یاب فلموں‌ میں‌ سرفہرست ہیں۔ بطور ہدایت کار نذر الاسلام کی یہ تمام فلمیں باکس آفس پر بازی لے گئیں۔ نذر الاسلام کی آخری فلم لیلیٰ تھی۔ یہ فلم ان کے انتقال کے بعد نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں