کویت میٹرو پروجیکٹ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروجیکٹس اتھارٹی کی سپریم کمیٹی کی جانب سے منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جو کہ ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم پروجیکٹ کا حصہ ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ پراجیکٹ کے عوامی فنڈز پر اہم انتظامی اور مالیاتی بوجھ پر مبنی تھا، جس کی رقم 2.152 ملین دینار تھی، یہ فیصلہ، اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے بدلے کیا گیا۔
پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے اس حوالے سے واضح کیا گیا کہ منصوبے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ فزیبلٹی اسٹڈیز کے نتائج کی جانچ پڑتال کرنے والی مختلف کمیٹیوں کی سفارشات پر مبنی تھا۔
پارٹنرشپ اتھارٹی نے واضح کیا کہ اخراجات قانونی تقاضوں کو پورا کرنے والے مشاورتی معاہدوں کے نتیجے میں تھے اور مکمل شدہ کام سے منسلک تھے، اس طرح اخراجات کو فائدہ مند سمجھتے ہیں۔
دوسری جانب کویتی وزارت داخلہ نے علی الصباح اسپتال میں ملازم ایک ہندوستانی نرس کو فلسطین کے ساتھ تنازع کے دوران اسرائیل کی حمایت کا اظہار کرنے پر ڈی پورٹ کردیا ہے۔
یہ دوسرا کیس ہے جس میں مظلوم فلسطینیوں کی مخالفت کرنے میں بھارتی تارکین وطن شامل ہے، ڈی پورٹ کی گئی نرس نے واٹس ایپ ایپلی کیشن پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ اپنی یکجہتی اور ان کے مقصد کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا، جو اسے مہنگی پڑ گئی۔
بھارتی نرس نے اپنے پیغام میں مظلوم فلسطینیوں کو دہشت گرد قرار دیا اور اسرائیلی پرچم بھی آویزاں کیا۔ ذرائع کے مطابق نرس نے وکیل بندر المطیری کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کے بعد تفتیش کے دوران اسرائیل کی کھلے عام حمایت کرنے کے موقف کو تسلیم کیا، جس کے بعد اسے کویت سے ملک بدر کردیا گیا ہے۔