تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جلتی بجھتی روشنی سے الزائمر کا علاج

الزائمر بڑھاپے میں دماغ کو اپنا نشانہ بنانے والی ایک عام بیماری ہے جو یادداشت کی کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے اور غائب دماغ رہنے لگتا ہے۔

حال ہی میں ماہرین نے الزائمر کے لیے ایک انوکھا علاج دریافت کیا ہے۔ اس طریقہ علاج کے لیے ٹمٹماتی اور جلتی بجھتی ایل ای ڈی روشنیاں استعمال کی گئیں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے دماغ میں بیٹا ایملوائیڈ پلاک نامی وہ مادہ کم ہوسکتا ہے جو الزائمر اور یادداشت کی خرابی کا سبب بنتا ہے۔

ماہرین نے اس طریقہ علاج کی فی الحال چوہوں پر کامیاب آزمائش کی ہے، تاہم وہ تذبذب میں ہیں کہ آیا یہ طریقہ انسانوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا یا نہیں۔

مزید پڑھیں: زیتون کا تیل الزائمر سے بچاؤ میں معاون

انہوں نے کہا کہ چونک ممالیہ ہونے کے باعث چوہوں کے جسم کے کئی افعال انسانوں سے ملتے جلتے ہیں، لہٰذا امید کی جاسکتی ہے کہ چوہوں پر کیے جانے والے طبی تجربات کا انسانوں پر ویسے ہی یکساں اثر ہوگا۔

البتہ ماضی میں کئی بار ایسا ہوا کہ کچھ طبی تجربات چوہوں پر تو کامیاب ہوگئے پر جب انہیں انسانوں پر آزمایا گیا تو وہ ناکام ہوگئے۔

سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب دماغ میں ان روشنیوں کو ٹمٹاتے ہوئے داخل کیا گیا تو اس سے دماغ میں برقی حرکت میں اضافہ ہوگیا اور صرف ایک گھنٹے کے اندر بیٹا ایملوائیڈ پلاک مادے میں کمی دیکھی گئی۔

alzheimer-2

ماہرین کے مطابق ایک ہفتے تک لگاتار اس طریقہ علاج کے بعد اس مادے میں خاصی کمی دیکھی گئی اور مجموعی طور پر یادداشت میں بہتری آئی۔

یاد رہے کہ ماہرین کے مطابق الزائمر موت کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 60 سال کی عمر کے افراد میں ہر 9 میں سے ایک شخص الزائمر کا مرض کا شکار ہے۔

اس سے قبل کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں بھی ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق تیز آنچ پر زیادہ دیر تک پکائے ہوئے کھانے میں گلوکوز اور پروٹینز پر مشتمل ایڈوانس گلائیکیشن اینڈ پروڈکٹس نامی پیچیدہ مرکب تشکیل پاتا ہے، جسے سائنسی زبان میں اے جی ای بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مرکب انسانی یادداشت کو متاثر کرتا ہے۔

ایسے تمام کھانے جن میں نمک کی بڑی مقدار استعمال کی جاتی ہے وہ بھی دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں اور اس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ نمکین کھانے ذہانت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔

امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی بھی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -