13 C
Dublin
جمعہ, مئی 10, 2024
اشتہار

عمران خان کا حملے کی منصوبہ بندی سے متعلق اہم انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میری ایک ٹانگ سے3گولیاں نکالی گئی ہیں دوسری ٹانگ میں شارپنرز ہیں انہیں ابھی نہیں نکالا گیا، ٹانگ کی ہڈی کو نقصان پہنچا ہے پلاسٹر چڑھایا گیاہے معمولات کی طرف آنے میں کچھ دن لگیں گے۔

سابق وزیراعظم وچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرے پر حملے کی منصوبہ بندی 2 ماہ پہلے ہوئی تھی عوام میں گیا تو 24 ستمبر کو حملےسےمتعلق انکشاف کیا تھا جب میری حکومت گرائی گئی مجھےقتل کرنےکی منصوبہ بندی بنائی گئی یہ سمجھا جا رہا تھا مجھے راستے سے ہٹایا گیا تو میری پارٹی بکھر جائےگی۔

- Advertisement -

عمران خان نے کہا کہ دو خاندانوں کو ملک پر دوبارہ مسلط کر دیا گیا جو 30سال حکومت کرتے رہے جب ہماری حکومت گرائی گئی توعوام کی جانب سےشدیدردعمل آیا جب میری حکومت گرائی گئی توپارٹی مقبولیت میں اوراضافہ ہوا، اقتدار جانے کے بعد ہم نے75فیصدضمنی انتخابات جیتے میری مقبولیت دیکھ کرپوری کوشش کی گئی کسی طرح ریس سے باہر کیا جائے مجھےنااہل کرانےکی کوشش کی گئی،دہشت گردی کےپرچےکاٹےگئے مجھے راستے سے ہٹانےکی تمام تر کوششیں کی گئیں جب کوئی حربہ کامیاب نہیں ہواتومجھےمارنےکی منصوبہ بندی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اورمریم اورنگزیب نے میرےخلاف مذہبی کارڈ کا استعمال کیا دونوں کی جانب سے تاثر دیا گیا کہ میں نے مذہبی جذبات مجروح کیے ہیں عوام میں جاکر بتایا کہ میرےخلاف مذہبی جذبات کا سہارا لیا جائےگا مجھے قتل کرایا گیا تو الزام حکومت پر جاتا اسی لیے منصوبے کے تحت مذہب کو استعمال کیا گیا حکومت کی جانب سے تاثر دیا جاتا کہ مجھےکسی مذہبی جنونیت والےنےقتل کیاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے قتل کر دیا جاتا تو منصوبہ تھا کہ کسی مذہبی شدت پسند نےقتل کیا مجھ پر قاتلانہ حملہ کرنے والے 2لوگ تھے شاید 3 بھی ہو سکتےہیں مجھ پر جب پہلے گولیاں چلائی گئیں تو میں نیچے گر گیا کیونکہ گولیاں ٹانگوں پر لگی تھیں پہلےحملہ آورنےجب گولیاں چلائی توایک کارکن نےاس کےہاتھ کو نیچے کر دیا تھا جب ہم نیچے گرے اس وقت دوبارہ گولیاں چلیں جو ہمارے اوپر سےگزریں میرےقتل کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی ہمیں حملےکی منصوبہ بندی کاعلم تھاکہ مذہبی جنونیت کا تاثر دیاجائےگا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ چیزوں کو کوراپ کرنےکی کوشش کی گئی اسی لیے آزادی تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہوں یہ لوگ ذمہ دار ہیں جب تک عہدوں پر رہیں گے آزاد تحقیقات نہیں ہوسکتی چیف جسٹس آف پاکستان سےبھی آزاد تحقیقات کرانےکامطالبہ کیاہے میرےالزامات اگر غلط ہیں تو انکوائری میں سامنے آجائے گا ہمیں مقبولیت کیلئےکسی پر الزام لگانےکی ضرورت نہیں ہے، شہبازشریف اور راناثنااللہ پر ویسے بھی بہت سےقتل کے الزامات ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن اور 25 مئی جیسے واقعات ان لوگوں کےجرائم کاثبوت ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں