نئی دہلی: بالی ووڈ اداکاروں کی چاپلوسی کام نہ آئی، وزیر اعظم مودی نے بجٹ میں بالی ووڈ کو مایوس کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وبا کے سبب بے حال بالی ووڈ بھارتی ’بجٹ 2022‘ دیکھ کر افسردہ ہو گیا ہے، مودی حکومت نے اسے پھر کیا مایوس کر دیا ہے، بجٹ میں بالی ووڈ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
کرونا بحران سے متاثرہ انڈسٹری سے جڑے لوگ تازہ بجٹ سے امید لگائے بیٹھے تھے کہ انھیں بھی کوئی اچھی خبر ملے گی، تاہم جب مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کیا تو بالی ووڈ کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہیں لگا۔
فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سنے ایمپلائز کے سربراہ بی این تیواری نے بجٹ پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا، انھوں نے کہا مودی حکومت بالی ووڈ کو پوری طرح نظر انداز کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا فلم انڈسٹری کو کبھی کسی بجٹ نے اچھی خبر نہیں دی، انڈسٹری کے ملازمین کے بارے میں بھی سوچا جائے، کرونا بحران میں ہمارے کتنے ورکرز بے روزگار ہو گئے اور کتنوں نے تو فاقوں سے اپنی جان گنوا دی۔
بی این تیواری کا کہنا تھا آج بھی 50 فی صد لوگ بے روزگار بیٹھے ہیں، حکومت ہر بار بجٹ نکالتی ہے، پتا نہیں کس کے لیے بناتی ہے، ہم لوگ بھی اسی ملک میں رہتے ہیں اور ٹیکس بھی دیتے ہیں، لیکن حکومت کو لگتا ہے کہ فلم انڈسٹری کا مطلب بس بڑے بڑے ہیرو ہیروئن ہی ہیں، باقی جو کام کرنے والے ہیں ان کے بارے میں حکومت کچھ جانتی ہی نہیں۔
انھوں نے کہا حکومت سے گزارش ہے کہ وہ جانیں کہ جو انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، کیمرے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہیں، وہ ابھی تکلیف میں ہیں، ان کے حق کے لیے بھی سوچا جائے۔
انڈین فلمز اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز کونسل ٹی وی وِنگ کے چیئرمین جے ڈی مجیٹھیا کا کہنا تھا کہ اس سال حکومت کو تو ہماری طرف زیادہ دھیان دینا چاہیے تھا کیوں کہ اس بار سب سے زیادہ کوئی خسارے میں ہے تو وہ ہم پروڈیوسرز ہیں۔
انھوں نے کہا ہمیں ٹیکس میں تھوڑی رعایت ملنی چاہیے تھی، اب تو ہمیں بھی انڈسٹری کا درجہ باضابطہ طور پر مل جانا چاہیے، صرف کاغذ پر انڈسٹری کا درجہ ملنے سے کام نہیں چلنے والا،اگر انڈسٹری اسٹیٹس نافذ کیا جاتا تو بینک فنڈنگ اور باقی سرمایہ کاری کے دوران چیزیں تھوڑی آسان ہو جاتیں۔
واضح رہے کہ سشما سوراج کے وقت 1998 میں بالی ووڈ کو انڈسٹری کا درجہ ملا تھا، لیکن وہ محض کاغذات تک رہ گیا ہے، اس سال بھی بجٹ میں اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔