چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو افسران کے اثاثوں کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں وقفہ سوالات میں سینیٹر مشتاق احمد نے ایف بی آر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نہیں بلکہ فراڈ بورڈ آف ریونیو ہے ایف بی آر افسران کے اثاثے بھی ظاہر کیے جانے چاہئیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایف بی آرافسران کے اثاثوں کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارلیمنٹ ہے معلومات تک رسائی کا معاملہ نہیں ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے اس کی عزت رکھیں۔
سینیٹرمشتاق احمد نے کہا کہ ایف بی آرکی ری اسٹرکچرنگ کریں تو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی جب کہ ن لیگی سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ ایف بی آر اہلکاروں کے اثاثے حیران کن ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے ایف بی آر اہلکاروں کے اثاثوں کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر نے اجلاس میں وزرا کی غیر حاضری پر کہا کہ کابینہ 93 وزرا پر مشتمل ہے لیکن صرف ایک وزیر بیٹھا ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے وزرا کی غیرحاضری پر چیئرمین سینیٹ سے انہیں نوٹس دینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ تمام کابینہ کے سوالات کے جوابات کا بوجھ ایک وزیر پر ڈال دیا گیا ہے۔
مشتاق احمد نے استفسار کیا کہ ہمارا گلابی نمک کہاں کہاں ایکسپورٹ ہو رہا ہے؟ جس پر وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا کہ یورپی ملک میں جا رہ اہے لیکن پاکستان کا نمک بھارت ایکسپورٹ نہیں ہو رہا ہے جب کہ نمک سے بہت زیادہ ایکسپورٹ بڑھی ہے۔