واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے اہم بیان دیا ہے کہ اسرائیل نے اب تک فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دینا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے بتایا کہ امریکی فوج اور سفارت کار اپنے اپنے اسرائیلی ہم منصب سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ اگر مجھے ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا جو اسرائیل کو درپیش ہے تو میں ایران کی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے کے متبادل کے بارے میں سوچتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اسرائیل نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران کو کیسے جواب دیا جائے۔ ساتھ ہی امریکی صدر نے یہ بھی بتایا کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔
جوبائیڈن نے ان خیالات کا اظہار وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں سے کیا۔
ایران کی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے کا خدشہ
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ ایران کی تیل تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملوں کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے جمعرات سے پہلے تک ایران پر میزائل حملوں کے جواب میں کسی حملے کی توقع نہیں ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ایران کی تیل تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی حمایت کریں گے تو ان کا جواب تھا کہ ہم اس سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر کسی کارروائی کی توقع نہیں ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے لبنان حزب کو نشانہ بناتے ہوئے تحمل کے مطالبات پر بہت کم توجہ دی تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کو ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کی اجازت دیں گے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم اسرائیل کو اجازت نہیں مشورہ دیتے ہیں اور آج ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔