ہفتہ, مئی 11, 2024
اشتہار

ایرانی ٹی وی کے سابق سربراہ کا سربراہ ایم آئی مجتبیٰ خامنہ ای پر کرپشن کے الزام

اشتہار

حیرت انگیز

تہران : ایرانی نشریاتی ادارے کے سابق سربراہ نے ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ مجتبیٰ خامنہ ای پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی فوج سرکاری میڈیا پر اثر انداز ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایران کے سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلی ویڑن کارپوریشن کے سابق چیئرمین محمد سرفراز نے ایران کی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ مجتبیٰ خامنہ ای کی ریاستی اداروں میں کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے لوگوں کو کرپشن پر زبان کھولنے کی پاداش میں زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

ایران کے سابق عہدیدار محمد سرفراز نے بتایا کہ پاسداران انقلاب بدعنوانی کے انسداد کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو مبینہ طور پر ناکام بنانے میں سرگرم ہے تاکہ کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث افراد کو بچایا جا سکے۔

- Advertisement -

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سرفراز نے کہا کہ اگر ان اداروں کے اندر سے کرپشن کے خلاف کوئی آواز بلند کرنے کی جرات کرتا ہے تو اسے مختلف طریقوں سے خاموش کرا دیا جاتا ہے، بہت سے لوگوں کو کرپشن پر زبان کھولنے کی پاداش میں زندگی سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے افسران مبینہ طور پر دھوکہ دہی اور رشوت کے ذریعے ریڈیو اور ٹیلی ویڑن پرگرامات پر اثر انداز ہوتے۔

انہوں نے9 ملین ڈالر مالیت سے ڈیٹا سینٹر قائم کیا۔ اس کے علاوہ پاسداران انقلاب نے ریڈیو اور ٹی وی کے مختلف منصوبوں میں قریبا 5 کھرب ایرانی ریال کی سرمایہ کاری، اس کے علاوہ انہوں نے 515 ملین ریال مالیت سے آئی پی ٹی وی پراجیکٹ شروع کیا۔

محمد سرفراز نے بتایا کہ سابق انٹیلی جنس افسر سابق وزیر محنت نے حسین طائب کی ملی بھگت سے پاسداران انقلاب کے ماتحت کمپنیوں کے ٹھیکے حاصل کیے۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی انٹیلی جنس نے شہرزاد میر قولی خان کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا اور اسے دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے کوئی ٹینڈر حاصل کرنے کی کوشش کی تو اسے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ امریکا و دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف آئے روز ایسی سازشیں رچائی جاتی ہیں جس کے ذریعے ان کی آبرو ریزی کی جاسکے اور جو افراد الزامات عائد کرتے ہیں بعدازاں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں خود کرپشن کے الزام میں ادارے سے برطرف کیا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں