اشتہار

آئی ایم ایف معاہدہ کے قریب ہیں، لیکن معاہدہ کب ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتا، اسحاق ڈار

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ کےقریب ہیں لیکن میں کچھ نہیں کہہ سکتا، آئی ایم ایف یو اے ای اور سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کی گارنٹی چاہتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری 1971کی طرز پر کی جارہی ہے اور انتخابات کا معاملہ سپریم کورٹ چل رہا ہے ، انتخابات ابھی ہوتے ہیں تو پرانے حلقہ بندیوں پر ہوں گے ، دو حکومتیں اب بن جائیں توکیا اکتوبر میں شفاف انتخابات ہوسکیں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کےذخائر میں میں بہتری آرہی ہے ، کوشش ہے جون تک زرمبادلہ ذخائر 13ارب ڈالر تک لیکرجائیں، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بالکل خود مختار ہے ، ہمارا اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔

- Advertisement -

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نیشنل ریزرو نے 10ارب ڈالرسے زائد ہوئے ہیں، ہمیں چاہیے کہ معیشت پر سیاست بند کردیں، ہم نے اپنے ہاتھوں سے اسٹیٹ بینک سےمتعلق ترامیم کی ہیں، میں ذاتی طور پر اس ترامیم کے خلاف تھا۔

انھوں نے کہا کہ 2018 سے 2023 میں ملک کی معیشت خراب ہوئی، میرے آنے کے بعد 5مہینوں میں تمام ادائیگیاں کی گئیں، عالمی مالیاتی اداروں سے ادائیگیاں نہ کرکےملک کونقصان پہنچایا گیا، پہلی بار مالیاتی ذخائر 10بلین ڈالر تک پہنچے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور میں معیشت کو تباہ کیا گیا ، میں تو کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی کریں، جس پر پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے تجویز دی کہ ہماری حکومت اورانکے حکومت کا موازنہ کرے تو ان کا کہنا تھا کہ فیصل جاوید کی موازنے کی تجویز اچھی ہے ، موازنہ ہوگا کہ 2018میں معیشت کہاں تھی اور 2022میں کہاں تھی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ قوانین میں ترامیم کرکے اسٹیٹ بینک کوریاست کےاندرریاست بنادیاگیا ، ان ترامیم میں سے متعدد کی میں نے مخالفت کی، وزارت خزانہ بالکل بے بس ہو کر رہ گئی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 2018میں ہم دنیا کی 24 ویں معیشت بننے جا رہے تھے، اب ہم دنیا میں 47 وے نمبر پر ہیں ، اس سے دونوں ادوار کا موازنہ کیا جا سکتا ہے ، پی ٹی آئی اور ہماری حکومت میں معیشت کی صورتحال کا موازنہ کرلیں ہم تیار ہیں۔

اپنے کیسز کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ کہاجارہاہے کہ میں 2018میں مفرور تھا، مجھ پر جعلی کیس بنایا گیا کہ میں نے ٹیکس ادانہیں کی، میں نے 20سال نہیں 32سال کی ٹیکس ریٹرن بھیجی تھی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے بغیر بھی ملک چلانا ہے ، 2013میں بھی ملک تباہی کے دہانے پر تھا، کہا جاتا تھا کے ملک چھ مہینوں میں میں ڈیفالٹ ہوجائے گا، 2018 ،2013 اور 2022 کی معیشت کا موازنہ کرلیتے ہیں۔

وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان کی آدائیگیاں میں ایک دن کی بھی دیر نہیں کی ، آئی ایم ایف معاہدہ کےقریب ہے، لیکن معاہدہ کب ہوگا حتمی طورپرابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، آئی ایم ایف سے تمام ٹیکنیکل ڈسکشن پوری ہو چکی ہے، آئی ایم ایف کو جو پانچویں اور چھٹی ریویو کے موقع پر جو کمٹمنٹ کی گئی تھی اس کا مطالبہ کر رہا ہے اور یو اے ای اور سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کی گارنٹی چاہتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں