ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

ایم اسلم: شاعر اور مقبول ناول نگار کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

افسانوی ادب اور بالخصوص تاریخی ناول نگاری میں ایم اسلم نے بڑی شہرت اور مقبولیت حاصل کی۔ ان کے فنی سفر کا آغاز بحیثیت شاعر ہوا تھا، لیکن علّامہ اقبال کے کہنے پر وہ نثر نگاری کی طرف آگئے اور تاریخی ناولوں کی بدولت نام کمایا۔

یوں تو ایم اسلم نے ادب کی متعدد اصناف میں طبع آزمائی کی، لیکن عام قارئین میں ان کی وجہِ شہرت ان کے تاریخی ناول ہی ہیں۔ ناول اور افسانہ کے علاوہ تنقیدی مضامین اور شاعری میں بھی ایم اسلم نے طبع آزمائی کی۔ آج اردو کے اس معروف ادیب اور شاعر کی برسی ہے۔

ایم اسلم کی افسانہ نگاری کی بات کی جائے تو اس میں ہندوستان کے دیہات اور شہروں کی زندگی کے علاوہ یورپ، مصر، روس، ترکستان، عرب، چین اور جاپان کے رسم و رواج اور باشندوں کے طور طریقے خاص طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔ انھوں نے 200 سے زائد ناول تحریر کیے جو تاریخی واقعات پر مبنی ہیں۔ ان کے مشہور ناولوں میں فاطمہ کی آپ بیتی، عروس غربت، معرکۂ بدر، فتح مکہ، صبح احد، معاصرۂ یثرب، ابو جہل، جوئے خون، پاسبان حرم، فتنۂ تاتار، گناہ کی راتیں شامل ہیں۔

- Advertisement -

ایم اسلم 6 اگست، 1885ء کو لاہور کے ایک رئیس خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام میاں محمد اسلم تھا۔ ان کے والد میاں نظامُ الدّین نیک خصلت اور لوگوں میں‌ مخیّر مشہور تھے۔ ایم اسلم نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی جہاں علّامہ اقبال کی صبحت اور رفاقت نصیب ہوئی اور ان کی تربیت میں اقبال نے اپنا کردار نبھایا۔

ایم اسلم نے شاعری اور افسانہ کے بعد جب تاریخی ناول نگاری کا آغاز کیا تو یہی ان کی مقبولیت اور شناخت بن گیا۔ وہ ایک اچھے مترجم بھی تھے جس نے انگریزی سے اردو تراجم اور وارث شاہ کی شاہ کار تخلیق ہیر رانجھا کا پنجابی سے اردو ترجمہ کیا۔

23 نومبر 1983ء کو ایم اسلم انتقال کرگئے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں