21.3 C
Dublin
منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

سلطان محمود غزنوی: الزامات اور قصّے کہانیوں‌ میں گم کردہ شخصیت

اشتہار

حیرت انگیز

محمود غزنوی کو تاریخ کا پہلا حکم راں کہا جاتا ہے جس نے اپنے لیے سلطان کا لفظ استعمال کیا۔ مؤرخین نے اُسے سلطنتِ‌ غزنویہ کا پہلا مطلق العنان اور آزاد حکم ران بھی لکھا ہے۔

محمود کا دورِ سلطانی 999ء سے شروع ہوتا ہے جو 1030ء میں اس کی وفات پر تمام ہوا۔ محمود غزنوی ایک بیماری میں مبتلا ہو کر آج ہی کے دن اس دارِ فانی سے کوچ کر گیا تھا۔

برصغیر میں مسلمانوں کی فتوحات کے ابتدائی دور کی بات ہو تو سلطان محمود غزنوی کا ذکر سومناتھ میں ہندوؤں کے عظیم معبد پر سترہ حملوں کے ساتھ اس طرح کیا جاتا ہے کہ ایک طرف محمود غزنوی مثالی مسلمان حکم راں اور فاتح کے طور پر نظر آتا ہے، اور دوسری جانب اسے ہندوؤں‌ میں ایک متشدد، لٹیرا اور بربریت کا استعارہ سمجھا جاتا ہے۔ سلطان محمود غزنوی کو مسلمان ایک ایسا فاتح اور حکم راں‌ کہتے ہیں جس کے دربار میں علم و فضل کا بڑا چرچا تھا اور وہ قابل شخصیات کی قدر دانی اور ان پر اپنی مہربانیوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اسی سلطان کو اپنے ایک غلام ایاز کی وجہ سے بھی شہرت ملی اور محمود و ایاز کے کئی واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ تاہم تاریخ کی نہایت معتبر اور مستند کتب کے علاوہ اکثر مشہور واقعات اور قصّوں پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ البیرونی جیسی علمی شخصیت بھی سلطان کے دربار سے وابستہ رہی اور اسے سلطان کی علم دوستی سے جوڑا جاتا ہے۔

- Advertisement -

سلطان محمود غزنوی اپنے باپ سبکتگین کی وفات کے بعد تخت نشین ہوا۔ اس نے اقتدار میں آکر اپنی سلطنت کو وسعت دینے اور اس کے استحکام کے لیے کئی فوجی مہمّات انجام دیں اور زیادہ تر معرکوں میں کام یابی نے اس کے قدم چومے۔ سلطان نے غیرمسلم ریاستوں کو ہی نہیں ان علاقوں پر بھی لشکر کشی کی جہاں کا حاکم مسلمان تھا۔ اس نے غزنی کے ایک طرف ‘کاشغر کی ایل خانی حکومت کو، دوسری طرف خود اپنے آقا سانیون کی سلطنت، تیسری طرف ویلمیوں اور طبرستان کی حکومت آل زیاد کو مشرقی سمت میں غوریوں کی سرزمین کو جن میں سے کچھ مسلمان ہو چکے تھے، پھر اسی مشرقی سمت میں ملتان اور سندھ کی حکومتوں کو، لاہور اور ہندوستان کے بعض دوسرے راجاﺅں کی حکومت کو ختم کر کے غزنی میں اپنے اقتدار کو عظمت اور دوام بخشا۔

تاریخ کے اوراق میں اس حکم راں کا نام یمین الدّولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین المعروف محمود غزنوی لکھا ہے۔ اس کا سنہ پیدائش 971ء ہے۔ سلطان کی تاریخِ‌ وفات 30 اپریل ہے اور اس وقت سلطان کی سلطنت ایک وسیع فوجی سلطنت میں تبدیل ہوچکی تھی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ سلطنتِ غزنوی شمال مغربی ایران سے لے کر برصغیر میں پنجاب تک، ماوراء النہر میں خوارزم اور مکران تک پھیلی ہوئی تھی۔ محمود کی آخری مہم 1027ء میں سندھ کے کنارے جاٹ قبائل کے خلاف تھی اور اس کے بعد اس نے ہندوستان کا رخ نہیں کیا۔ بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ آخری مرتبہ سلطان نے ایرانی علاقے رے میں فتح حاصل کی تھی۔

محمود کی نجی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات ملتی ہیں تاہم اس کو خدا نے دو بیٹے عطا کیے جن میں ایک کا نام محمد اور دوسرے کا نام مسعود رکھا۔ افغانستان کے صوبے غزنی میں سلطان محمود غزنوی کا مدفن موجود ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں