تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات، متحدہ نے حمایت کا معاملہ رابطہ کمیٹی کے سپرد کردیا

کراچی : ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پر پی ٹی آئی اور متحدہ رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں کوئی واضح فیصلہ نہ ہوسکا، خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی حمایت الگ چیز ہے اور شامل ہونا دوسری چیز، معاملہ رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وفاق میں حکومت سازی کے سلسلے میں جہانگیر ترین کی زیر قیادت پی ٹی آئی کے وفد نے ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد جا کر رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر عارف علوی اورعمران اسماعیل، فردوس شمیم نقوی اور دیگر بھی موجود تھے۔

بہادرآباد آمد پر متحدہ رہنماؤں نے ان کا شاندار استقبال کیا، تحریک انصاف کے وفد نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات میں وفاق میں ساتھ چلنے کی دعوت دی، اس کے علاوہ سندھ میں اپوزیشن کے حوالے سے ایم کیوایم سے مشاورت بھی کی گئی۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم نے جہانگیرترین کے سامنے اپنے مطالبات رکھے، جن میں8حلقوں میں دوبارہ گنتی، کراچی پیکج، اور بلدیاتی اختیارات کی شرائط،شامل ہیں۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مثبت مذاکرات ہوئے ہیں بنیادی چیزوں پر ہمارے اور ایم کیوایم کے خیالات ملتے ہیں، ہمارے منشور میں کراچی کے بنیادی مسائل کا حل اولین ترجیح ہے، کے پی میں ہم پاکستان کاسب سے بہترین بلدیاتی نظام لائے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم تمام لوگوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، ہمارے مینڈیٹ کا بھی احترام کیا جائے، حکومت بنانے میں تعاون اور شامل ہونے کی بات میں فرق ہے، جومعاملات طے پاگئے ہیں انہیں رابطہ کمیٹی کے سامنےرکھیں گے۔

پی ٹی آئی سے حلقے کھولنےپر بھی بات ہوئی ہے، جمہوریت کےثمرات عام پاکستانیوں کی دہلیزتک پہنچنے چاہئیں، خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے سارے معاملات پر ہمارے خیالات ایک جیسے ہیں، ترقی کراچی کے دروازے سے ہی ملک میں داخل ہوتی ہے۔

پورے ملک میں زیادہ سے زیادہ صوبے بننےچاہئیں، مل کرایسےاقدامات کریں گے کہ جمہوریت پرآنچ نہ آئے، مضبوط آئینی تقاضے کےمطابق بلدیاتی نظام پراتفاق ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کو10سال تک نظرانداز کیا گیا، ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ٹارگٹڈ ترقی کا عمل شروع ہونا چاہیے، ایسے تعاون کی راہیں کھلیں گی جس سے پاکستان کو استحکام ملے گا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -