نئی دہلی : بھارتی ریاست آسام میں ایک مسلم علماء کے گروپ نے انڈین جونیئر آئیڈل میں حصہ لینے والی بھارتی گلوکارہ کیخلاف فتویٰ جاری کردیا ، علماء نے گلوکارہ کو اسٹیج پر گانے گانے سے روکنے کے حوالے سے فتویٰ جاری کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست آسام میں 43 مسلمان علماء نے 16 سالہ بھارتی گلوکارہ کیخلاف فتویٰ جاری کردیا، فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ موسیقی کے کنسرٹس اور گانے گانا شریعت کیخلاف اور حرام ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ناہید آفرین نے 25 مارچ کو آسام کے علاقے لنکا کے ایک کالج کے کنسرٹ میں پرفارم کرنا ہے، علماء نے اسی بات سے ناراض ہو کر ناہید آفرین اور منتظمین کے خلاف کل فتوی جاری کیا گیا کیونکہ علما کے مطابق کنسرٹ کے مقام پر مسجد اور قبرستان واقعہ ہے ، جس کی وجہ سے مقدس مقامات کا تقدس پامال ہوگا۔
بھارتی گلوکارہ ناہید آفریں کا کہنا تھا فتویٰ آنے کے بعد پہلے پہل تو مجھے بہت دکھ اور حیرانی ہوئی مگر پھر بہت سے مسلمان گلوکاروں نے مجھے میوزک انڈسٹری نہ چھوڑنے کے لیے حوصلہ دیا ۔
دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں اور کسی صور ت گلوکاری نہیں چھوڑو گی،ناہید آفریں
ناہید نے کہا کہ وہ دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں اور کسی صور ت گلوکاری نہیں چھوڑو گی۔
ناہید آفریں نے کہا کہ میری آواز قدرت کی طرف سے تحفہ ہے اور میرا یقین ہے کہ اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئیے کیونکہ ایسا نہ کر کے میں قدرت کی اس نعمت کی ناشکری کرونگی۔
پولیس نے فتوے کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ آسام کے چیف نے ناہید کو مدد کی یقین دہانی اور بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ناہید آفرین نے حال ہی میں دہشت گرد تنظیم داعش کیخلاف نغمے گائے تھے۔
خیال رہے کہ ناہید آفرین 2015ء کے انڈین جونیئر آئیڈل میں رنر اپ رہی تھیں جبکہ انہوں نے سوناکشی سنہا کی فلم اکیرا میں بھی اپنی گلوکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔