ملک بھر میں عوام کی بڑی تعداد نے بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے اپنی جیب سے بھاری رقوم خرچ کرکے گھروں اور دفاتر پر سولر پینل لگا رکھے ہیں، لیکن اب حکومت نے نیٹ میٹرنگ سے متعلق نئی پالیسی کی منظوری دی ہے۔
نیٹ میٹرنگ پالیسی سے مراد ہے کہ صارفین سولر پینلز سے حاصل ہونے والی بجلی کو اپنے گھر میں استعمال کریں گے اور ساتھ ہی حکومت کو مخصوص رقم کے بدلے وہ اضافی بجلی بھی دیں جو آپ کے سولر سسٹم نے بنائی ہے۔
اس حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی کی خریداری سے متعلق ایسی پالیسی کی منظوری دی ہے جس کے تحت صارفین سے بجلی کا ایک یونٹ 27 روپے کے بجائے صرف 10 روپے میں خریدا جائے گا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام رپورٹرز میں ماہر توانائی و ماحولیات ڈاکٹر بشارت حسن نے حکومت کی نیٹ میٹرنگ پالیسی پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ لوگوں نے بجلی کی عدم دستیابی، لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پپیش نظر لاکھوں روپے خرچ کرکے سولر سسٹم لگوائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے اتنے پاور پلانٹس کیوں لگنے دیے اور ان سے کئی سالوں کے معاہدے کیے گئے اور ان پلانٹس کو کیپسٹی پیمنٹس بھی دی جارہی ہے یہ قومی خزانے کا بہت بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ کہنا کہ سولر سسٹم لگانے والوں کی وجہ سے ٹیرف میں اضافہ ہوا یہ غلط ہے کیونکہ حکومت نہ بجلی کی چوری روکتی ہے بلکہ واپڈا ملازمین کو مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے یہ نقصان انہیں کیوں نظر نہیں آتا؟۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بشارت نے بتایا کہ اب تک دو لاکھ 83 ہزار صارفین ایسے ہیں جو 4ہزار 300 میگا واٹ بجلی سولر سے پیدا کررہے ہیں اور اس سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ یہ لوگ بیٹریز کا استعمال شروع کردیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات طے ہے کہ سولر سسٹم اب اس ملک سے نہیں جائے گا اور یہی اس ملک کا مستقبل ہے کیونکہ اس میں فیول فری ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کے اعلامیے کے مطابق بجلی کے ریگولیٹری ادارے نیپرا کو کہا گیا ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً نیٹ میٹرنگ صارفین کے ٹیرف کا جائزہ بھی لیتی رہے تاکہ اسے مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق نئی پالیسی کا نفاذ پرانے نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا اور نیٹ میٹرنگ میں منسلک ہونے والے نئے صارفین پر اس پالیسی کا اطلاق ہوگا۔
حکومت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی وجہ سے بجلی کے دوسرے عام صارفین پر اضافی بوجھ پڑ رہا تھا۔