کابل: افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے طالبان کے اکثر رہنما کابل واپس آ چکے ہیں تاہم طالبان کے امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ سے متعلق ابھی بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق کابل قبضے کے بعد معاملات سنبھالنے سے متعلق سپریم کمانڈر ہیبت اللہ کے چند پیغامات ہی سامنے آئے ہیں، ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ کابل واپس آ چکے ہیں یا نہیں۔
طالبان کی جانب سے ہیت اللہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، وہ عوام کے سامنے کبھی نہیں آئے، امیر المومنین کے ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات واضح نہیں ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے جب سپریم کمانڈر کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ جلد ہی انہیں دیکھیں گے۔
اپنے سینیئر رہنماؤں کو پوشیدہ رکھنا طالبان کی خاصیت ہے، ملا عمر کے بارے میں بھی کہا جاتا تھا کہ وہ کبھی کبھار قندھار چھوڑ کر کابل جایا کرتے تھے، ایسے موقع پر جب طالبان میدان جنگ سے نکل کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے جا رہے ہیں، کسی بھی قسم کا طاقت کا خلا تحریک کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی تحریک کے بانی اور سابق سپریم کمانڈر ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور کو تحریک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جو بعد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، 2016 میں ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا امیر مقرر کیا گیا۔
امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایشیا پروگرام کی سربراہ لارل ملر کا کہنا ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ بھی ملا عمر کے طرز عمل سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔