ہوم بلاگ صفحہ 10134

طالبان کے سپریم کمانڈر کہاں ہیں؟

0

کابل: افغانستان پر کنٹرول کے بعد سے طالبان کے اکثر رہنما کابل واپس آ چکے ہیں تاہم طالبان کے امیر المومنین ہیبت اللہ اخونزادہ سے متعلق ابھی بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق کابل قبضے کے بعد معاملات سنبھالنے سے متعلق سپریم کمانڈر ہیبت اللہ کے چند پیغامات ہی سامنے آئے ہیں، ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وہ کابل واپس آ چکے ہیں یا نہیں۔

طالبان کی جانب سے ہیت اللہ کی اب تک صرف ایک تصویر نشر کی گئی ہے، وہ عوام کے سامنے کبھی نہیں آئے، امیر المومنین کے ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات واضح نہیں ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے جب سپریم کمانڈر کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آپ جلد ہی انہیں دیکھیں گے۔

اپنے سینیئر رہنماؤں کو پوشیدہ رکھنا طالبان کی خاصیت ہے، ملا عمر کے بارے میں بھی کہا جاتا تھا کہ وہ کبھی کبھار قندھار چھوڑ کر کابل جایا کرتے تھے، ایسے موقع پر جب طالبان میدان جنگ سے نکل کر حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے جا رہے ہیں، کسی بھی قسم کا طاقت کا خلا تحریک کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی تحریک کے بانی اور سابق سپریم کمانڈر ملا عمر کے انتقال کے بعد ملا اختر منصور کو تحریک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جو بعد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، 2016 میں ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا امیر مقرر کیا گیا۔

امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایشیا پروگرام کی سربراہ لارل ملر کا کہنا ہے کہ ہیبت اللہ اخونزادہ بھی ملا عمر کے طرز عمل سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔

کابل کی صورتحال خراب کرنے کا الزام، طالبان کے ہاتھوں این ڈی ایس اہلکار گرفتار

0

کابل : افغان طالبان کے محافظوں نے کابل کا امن خراب کرنے میں ملوث خفیہ ایجنسی کے تین سابق اہلکاروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی این دی ایس کے تین اہلکاروں کو دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کے الزام میں پکڑ گیا ہے۔

طالبان کی جانب سے پکڑے گئے تینوں اہلکاروں کی فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے۔

حراست میں لیے گئے سین ڈی ایس اہلکاروں سے بڑی تعداد میں جعلی آئی ڈی کارڈ برآمد ہوئے، خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی میں گھوم رہے تتھے۔

ترجمان رہنما نے کہا کہ سابق این ڈی ایس اہلکار ہدف کی تلاش میں تھے، سابق این ڈی ایس اہلکاروں سے دیگر لوگوں کے کارڈ بھی برآمد ہوئے۔

طالبان رہنما نے کہا کہ یہ لوگ منصوبہ بنا رہے تھے کہ طالبان پر حملے کیے جاسکیں، پکڑے گئے افراد کے پاس سے طالبان رہنما کی تصویر بھی ملی ہے، انہوں نے کئی شخصیات کو ہدف بنا رکھا تھا۔

ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کو افغانستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

گٹکا کھانے پر دلہن نے دولہا کی پٹائی کردی، مضحکہ خیز ویڈیو وائرل

0

بھارت میں شادی کی تقریب کے دوران دلہن اس وقت غصے سے بے قابو ہوگئی جب اسے پتہ چلا کہ اس کا ہونے والا شوہر منہ میں گٹکا دبائے بیٹھا ہے۔

شادی یا عام تقریبات میں پان کھانا صدیوں سے ایک روایت رہی ہے لیکن اب اس دور  میں  پان کی جگہ گٹکے نے لے لی ہے جو انتہائی مضر صحت نشہ ہے۔

اس نشے کو استعمال کرنے والوں کے منہ سے بدبو آتی ہے اسی لیے ایسے شخص کو معاشرے میں اچھی نگاہ سے نہیی دیکھا جاتا اسی لیے لوگ گٹکا کھانے والوں سے اجتناب کرتے ہیں۔

ایک ایسا ہی مضحکہ خیز واقعہ بھارت میں پیش آیا جہاں شادی کی رسومات کے دوران گٹکا چبانے پر دلہن نے دولہا کو پیٹ ڈالا اور دلہا چپ چاپ منہ دیکھتا رہا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہن پاس بیٹھے ایک شخص سے گفتگو کررہی ہے اور اس کے منہ میں گٹکا دیھک کر ایک زور کا ہاتھ مارتی۔

یہی نہیں اس کے بعد وہ دلہا کی جانب دیکھتی ہے اور اسے بھی ایک ہاتھ جڑ دیتی ہے اس منظر میں دلہن کے چہرے پر غصے کے تاثرات بھی قابل دید ہیں۔

اس پر مزید ستم یہ کہ بے چارا دلہا مار کھانے کے بعد گٹکا تھوکنے کیلئے اٹھتا ہے تو وہاں موجود کچھ لڑکیاں اسے دیکھ کر ہنستی ہیں جس پر وہ سارا غصہ ان لڑکیوں پر اتار دیتا ہے۔

مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے اور لوگ دلہن کے اس رد عمل کو پسند کر رہے ہیں جبکہ کچھ صارفین اس تقریب کے موقع پر دولہا کے تمباکو کھانے کے فعل کی مذمت کر رہے ہیں۔

کیا آپ نے یہ مزیدار جاپانی کباب کھائے ہیں؟

0

کریم کوروکے جسے کریمی کرو کیٹس یعنی کریم والے کباب بھی کہا جاتا ہے جاپان میں کھائی جانے والی ایک عام اور پسندیدہ ڈش ہے۔

کرو کیٹس یعنی کباب جنہیں جاپان میں کوروکے کے نام سے جانا جاتا ہے انیسویں صدی کے آخر میں فرانس سے یہاں متعارف کروائے گئے۔

جاپانیوں نے کریم کروکیٹس اور دیگر اقسام سمیت ان میں اپنی جانب سے تبدیلیاں کیں۔ آج جاپان میں کروکیٹس ہر موقع کا لازمی جز ہے۔ جاپان میں کباب آلو کے علاوہ کدو، شکر قندی اور ابلے ہوئے چاولوں سے بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

کرو کیٹس کی کچھ ایسی اقسام بھی ہیں جو بہت انوکھی ہیں جیسا کہ کری کروکیٹس، جن میں مسلے ہوئے آلو یا شکر قندی کی فلنگ میں کری پاؤڈر کا اضافہ کیا جاتا ہے۔

تو آج آپ گھر بیٹھے جاپان کی روایتی ڈش سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

اجزا

جھینگے: 100 گرام

پیاز: 80 گرام

بٹن مشروم: 4 عدد

مکھن: 30 گرام

میدہ: 40 گرام

دودھ: 300 ملی لیٹر

انڈا: 1 عدد

میدہ: حسب ضرورت

ڈبل روٹی کا چورا: حسب ضرورت

نمک: حسب ضرورت

کالی مرچ: حسب ضرورت

تیل: حسب ضرورت

ترکیب

ایک سوس پین میں مکھن ڈالیں اور اس میں باریک کٹی ہوئی پیاز کو نیم شفاف ہونے تک بھونیں۔

بٹن مشروم کے ڈنٹھلوں کے سخت سرے ہٹانے کے بعد انہیں باریک کاٹ لیں اور پیاز میں شامل کر کے نرم ہونے تک تلیں۔

سوس پین کو آنچ سے ہٹا دیں اور میدہ ڈال کر اچھی طرح ملائیں۔

اب اس میں دودھ کا ایک تہائی حصہ شامل کریں اور پین کو دوبارہ چولہے پر رکھ دیں۔ آہستہ آہستہ بقیہ دودھ شامل کریں۔

آمیزے کو جلنے سے بچانے کے لیے لکڑی کے چمچ سے مسلسل ہلاتے رہیں اور پین کی سطح کو کھرچتے رہیں۔

چار سے 5 منٹ تک دھیمی آنچ پراتنا پکائیں کہ چمچ سے واپس پین میں گراتے وقت وائٹ سوس کا گاڑھا پن محسوس ہونے لگے۔

نمک اور کالی مرچ کا اضافہ کر کے چولہے سے اتار لیں۔

جھینگا مچھلی کی اندرونی رگ صاف کر لیں، چھلکا اتار لیں اور دم والا حصہ ہٹا دیں۔ انہیں ایک سینٹی میٹر لمبائی میں کاٹ کر نمک اور کالی مرچ لگائیں۔

تیل میں جھینگا مچھلی کے ٹکڑوں کو اتنا تلیں کہ ان کی رنگت دودھیا ہو جائے۔ اس کے بعد انہیں وائٹ سوس میں ڈال دیں۔

اب اسے فوراً ہی انڈے کی زردی میں ملائیں اور سوس کو ایک ٹرے میں پھیلا دیں۔

سوس کو 10 سینٹی میٹر چوڑے اور 20 سینٹی میٹر لمبے ایک مستطیل کی شکل دیں۔

سوس کو خشک ہونے سے بچانے کے لیے ٹرے کو پلاسٹک سے ڈھانپ دیں۔ کچھ دیر ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر سخت کرنے کے لیے 2 گھنٹے تک فریج میں رکھیں۔

وائٹ سوس کے اس آمیزے کو 12 ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں۔ ان ٹکڑوں کو 5 سینٹی میٹر لمبے اور 2 سینٹی میٹر قطر کے رول کی شکل دے دیں۔

رولز کو اچھی طرح میدہ لگائیں اور زائد میدہ ہاتھ سے تھپتھپا کر اتار دیں۔

اب رولز کو انڈے کی پھینٹی ہوئی سفیدی میں ڈبو کر ان پر ڈبل روٹی کا چورا لگا دیں۔

تیل کو 175 سینٹی گریڈ پر گرم کریں اور ایک وقت میں کئی کروکیٹس کباب گہرے تیل میں 30 سیکنڈ تک تلیں۔

ان سب کو ایک ساتھ نہ تلیں ورنہ تیل کا درجہ حرارت کم ہو جائے گا۔

مزیدار کریمی کرو کیٹس تیار ہیں۔

کابل ایئر پورٹ دھماکے، امریکا کا داعش کے ’منصوبہ ساز‘ پر ڈرون حملہ

0

کابل: کابل ایئر پورٹ دھماکوں کے بعد امریکی فوج نے داعش کے خلاف ڈرون کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر ’منصوبہ ساز‘ کو نشانہ بنایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی فوج نے کہا ہے کہ داعش کے ’منصوبہ ساز‘ کو نشانہ بنانے کے لیے مشرقی افغانستان میں ڈرون حملہ کیا گیا، خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے ڈرون حملے کے بعد بتایا کہ ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے ہدف کو ہلاک کر دیا ہے۔

امریکی عہدے دار کے مطابق ڈرون حملہ داعش کے ایک جنگجو پر کیا گیا ہے جو حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر حملوں سے بھی اس کا تعلق تھا یا نہیں۔

کابل دھماکے : حملہ آوروں کو قیمت چکانا پڑے گی، جوبائیڈن

داعش کے دہشت گرد کے خلاف کارروائی مشرق وسطیٰ سے اڑائے گئے ڈرون کے ذریعے کی گئی، حملے کے وقت وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ کار میں تھا، اور کار کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا تھا کہ کابل دھماکوں کے ذمہ داروں کو تلاش کر کے انھیں انجام تک پہنچایا جائے گا، انھوں نے پینٹاگون کو حملے کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ کابل ایئرپورٹ خودکش دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے، داعش نے خود کش حملہ آور کی شناخت بھی جاری کی، داعش خراسان کے بیان کے مطابق حملہ عبدالرحمٰن الوگری نامی خود کش بمبار نے کیا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں کے علاوہ 170 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

’وفاق کی جانب سے سندھ کے لوگوں کو حصہ نہیں دیا جاتا‘

0
مراد علی شاہ

کراچی : وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے لوگوں کو پیاسا رکھا جارہا ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے۔

سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاق پر ناانصافیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سندھ کے لوگوں سے ملک کی 70 فیصد سے زیادہ کمائی ہوتی ہے اس کے باوجود وفاقی حکومت نے سندھ کے ساتھ ناانصافیاں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو پیاسا رکھا جارہا ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے سندھ کے لوگوں کو حصہ نہیں دیا جاتا، عمران خان کو جانا ہوگا اور بھٹو ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ جس جگہ اتے ہیں حکومت کی بات ہوتی ہے، عوام کہتے ہیں کہ ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کو عوام کی کبھی فکر نہیں ہوئی ہے لیکن ہم سندھ کی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

پنجاب میں خاتون پر تشدد اور ہراساں کرنے کا ایک اور دلخراش واقعہ

0

حافظ آباد : پنجاب میں خاتون پر تشدد اور ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے، حافظ آباد میں تین افراد نے خاتون کو رکشے سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

پنجاب میں خاتون پر تشدد اور ہراسگی کے رونما ہونے والے افسوسناک واقعے میں تین ملزمان نے رکشے میں سوار خاتون کو نیچے اتار کر پہلے تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر ان کے کپڑے پھاڑے گئے۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ملزمان نے رکشے سے اتار کر ان سے نقدی اور سونے کی چین بھی چھین لی اور اب ملزمان کی جانب سے قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

متاثرہ خاتون نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انصاف اور تحفظ فراہم کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے کے دوران خواتین سے بدتمیزی اور بدسلوکی کے پانچ واقعات رونما ہوچکے ہیں، خواتین سے بدتمیزی اور بدسلوکی کے واقعات پر شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ہفتہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے لیے کیسا رہا؟

0

اسلام آباد: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے مندی دیکھی گئی، 100 انڈیکس 1 فیصد کمی سے 47 ہزار 136 پوائنٹس پر بند ہوا۔ ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد اضافہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران سرمایہ کاری کا منفی رجحان دیکھا گیا۔

23 سے 27 اگست 2021 کے دوران 100 انڈیکس میں 463 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 1 فیصد کمی سے 47 ہزار 136 پوائنٹس پر بند ہوا۔ پورے ہفتے کے دوران 100 انڈیکس کی بلند ترین سطح 48 ہزار 146 رہی جبکہ کم ترین سطح 46 ہزار 871 رہی۔

گزشتہ کاروباری ہفتے میں 1 ارب 92 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے، شیئرز بازار کے کاروبار کی مالیت 65 ارب روپے سے زائد رہی۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن ہفتہ بھر میں 60 ارب روپے کم ہو کر 8 ہزار 250 ارب روپے ہوگئی۔

ڈالر کی قدر

گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 1.44 روپے مہنگا ہوا، ہفتے کے اختتام پر ڈالر کی قدر 165.62 روپے رہی۔ ڈالر کی ہفتہ وار بلند ترین اختتامی قدر 166.28 روپے رہی جبکہ کم ترین قدر 164.42 روپے رہی۔

کورنگی فیکٹری سانحہ: پولیس نے ڈی سی کی رپورٹ مسترد کردی

0

کراچی : مہران ٹاؤن فیکٹری میں آتشزدگی سے متعلق ڈی سی کی رپورٹ پولیس نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری سانحے میں مجموعی طور پر 16 لوگ جاں بحق ہوئے جب کہ ڈی سی کی رپورٹ میں 18افراد کی موت بتائی گئی۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں واقعے چمڑا رنگنے کی فیکٹری میں آگ لگنے سے متعلق ڈپٹی کمشنر کی تفتیشی رپورٹ کو علاقہ پولیس نے مسترد کردیا۔

ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیکٹری میں آگ لگنے سے 17 افراد دم گھنٹے سے جاں بحق ہوئے جب کہ جاں بحق نوجوان کے والد صدمے سے دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہوگیا، اس طرح مجموعی طور پر 18 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا نے ڈی سی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مہران ٹاؤن سانحہ میں مجموعی طور پر 16 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایس ایچ او نے کہا کہ 14 افراد کی لاشیں دوسری منزل سے نکالی گئیں جب کہ ایک لاش چھت کے دروازے اور ایک واش روم سے نکالی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ متوفی کاشف کے والد کی صدمے سے حالت غیر ہوئی لیکن اب ان کی طبعیت بہتر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فیکٹری میں آگ لگنے سے 16 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ ایک شخص حادثے میں اپنے بیٹے کی موت پر صدمے سے چل بسا۔

کورونا وائرس ایک سال بعد بھی جان نہیں چھوڑتا، تحقیق میں بڑا انکشاف

0
کورونا

کورونا وائرس صحت یاب ہونے والے افراد کی جان نہیں چھوڑتا بلکہ ایک سال بعد بھی دوبارہ حملہ آور ہوسکتا ہے اس بات کا انکشاف تحقیق کے بعد ہوا۔

اس حوالے سے چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کو شکست دینے والے متعدد مریضوں کو ایک سال بعد بھی طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ کوویڈ کی طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے لیے لانگ کوویڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔

کورونا وائرس کی وبا سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں پھیلنا شروع ہوئی تھی اور اس نئی تحقیق میں وہاں اس بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 12 سو میں سے لگ بھگ 50 فیصد کو بیماری کے ایک سال بعد بھی مختلف علامات کا سامنا تھا۔

بیجنگ اور ووہان کے ہسپتالوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے چین کے صوبے ہوبئی کے مریضوں پر توجہ مرکوز کی تھی جس کے شہر ووہان میں 2019 کے آخر میں کووڈ کے اولین کیسز سامنے آئے تھے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 20 فیصد مریض 12 ماہ بعد بھی مختلف علامات جیسے تھکاوٹ یا مسلز کی کمزوری کا سامنا کر رہے تھے۔

اسی طرح 17 فیصد کو نیند کے مسائل کا سامنا تھا جبکہ 11 فیصد کو بالوں سے محرومی کی علامت نے پریشان کیا۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ متعدد مریض صحتیاب ہوگئے ہیں مگر کچھ کی علامات کا تسلسل برقرار رہا بالخصوص ان افراد کو جو کوود سے بہت زیادہ بیمار ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ کے کچھ مریض ایک سال سے زائد عرصے بعد بھی مکمل صحتیاب نہیں ہوپاتے اور ایسے افراد کے لیے طویل المعیاد طبی نگہداشت کی سہولیات کی منصوبہ بندی کی جانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کووڈ سے صحتیاب ہونے والے ایسے مریضوں پر اب تک سب سے بڑے سروے تھا جو ہسپتالوں میں زیرعلاج رہے تھے۔

تحقیق میں کووڈ کو شکست دینے والے 1276 افراد کو شامل کیا گیا تھا جو جنوری سے مئی 2020 کے دوران  ووہان کے ہسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے۔

تحقیق میں شامل مریضوں کی اوسط عمر 59 سال تھی اور ان کی صحتیابی کے 6 ماہ اور 12 ماہ مکمل ہونے پر طبی معائنے، لیبارٹری ٹیسٹ اور 6 منٹ کی چہل قدمی کے ٹیسٹ ک ذریعے صھت کی جانچ پڑتال کی گئی۔

ایک سال مکمل ہونے پر 6 ماہ کے مقابلے میں بہت کم افراد نے علامات کے تسلسل کو رپورٹ کیا، جبکہ 88 فیصد بیماری سے قبل کی ملازمتوں پر واپس لوٹ گئے۔

تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر یہ مریض ووہان کے ان افراد کے مقابلے میں کم صحت مند ثابت ہوئے جن کو کووڈ 19 کا سامنا نہیں ہوا تھا۔

محققین نے بتایا کہ ہر 10 میں سے 3 افرد کو ایک سال بعد بھی سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جبکہ ان کو کسی حد تک ذہنی بے چینی یا ڈپریشن کا بھی سامنا تھا۔4 فیصد مریضوں کو سونگھنے کے مسائل کا سامنا ریکوری کے ایک سال بعد بھی تھا۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایک سال بعد بیماری کی متعدل شدت کا سامنا کرنے والے 20 سے 30 فیصد مریضوں کو خون میں آکسیجن گزرنے کے مسئلے کا بھی سامنا تھا جبکہ وینٹی لیٹر سپورٹ پر رہنے والے 54 فیصد مریضوں کو اس مسئلے کا سامنا تھا۔

محققین نے کہا کہ کووڈ کے طویل المعیاد نتائج کو سمجھنے کے لیے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک مکمل طور پر نفسیاتی علامات جیسے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کو مکمل طور پر نہیں سمجھ سکے جن کی شرح 6 ماہ کے مقابلے میں ایک سال بعد کچھ زیادہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وائرس سے ہونے والی بیماری کے حیاتیاتی عمعل کا حصہ بھی ہوسکتا ہے یا جسمانی مدافعتی ردعمل اس کے پیچھے ہوسکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔