اتوار, ستمبر 29, 2024
ہوم بلاگ صفحہ 10708

مقبول ترین ڈرامہ نگار اور انشا پرداز آسکر وائلڈ کی برسی

0

آسکر وائلڈ کی ادبی تحریریں اسلوبِ بیان اور ندرتِ ادا کے لحاظ سے بے حد دل کش تسلیم کی گئی ہیں۔ اس کی یہ خصوصیت اس کے ڈرامے میں بھی بدرجۂ اتم موجود ہے۔ وہ شاعر بھی تھا، لیکن ڈرامہ نویسی میں اس نے بڑا نام و مقام پیدا کیا اور مقبول ہوا۔

آسکر وائلڈ کا تعلق آئرلینڈ سے تھا۔ اس کے والد سَر ولیم وائلڈ مشہور ڈاکٹر تھے جب کہ والدہ جین وائلڈن ڈبلن کی مشہور شاعرہ اور ادیب تھیں۔ 1854ء میں دنیا میں آنکھ کھولنے والے آسکر وائلڈ کی پہلی معلّمہ اس کی والدہ تھی جنھوں نے اس کی بنیادی تعلیم و تربیت کے ساتھ اسے باذوق اور کتاب دوست بھی بنایا۔

آسکر وائلڈ کی ادب میں دل چسپی نے اسے کالج تک پہنچتے ہوئے شاعر بنا دیا تھا۔ جب اسے زمانۂ طالبِ علمی میں اپنی ایک نظم پر انعام ملا تو اس کا خاصا شہرہ ہوا۔

1878ء میں آسکر وائلڈ کی ملاقات ادب کے پروفیسر رسکن سے ہوئی جنھوں نے اس کی تخلیقی صلاحیتوں کو نکھارنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔1881ء میں آسکر وائلڈ کی چند نظموں کا ایک مجموعہ شایع ہوا اور 1891ء تک وہ ڈرامہ نویسی کی طرف مائل ہوچکا تھا۔ اس نے رزمیہ اور بزمیہ ڈرامے لکھے جنھیں بہت پسند کیا گیا۔

آسکر وائلڈ نے اپنے زمانے کی مختلف ادبی اصناف میں طبع آزمائی کی جن میں ناول، مضمون نگاری اور ڈرامہ نویسی شامل ہیں۔ اس نے آرٹ اور تخلیقی ادب کے حوالے سے لیکچرز بھی دیے اور امریکا و کینیڈا کا دورہ کیا جہاں اسے ایک نثر نگار کی حیثیت سے اپنے افکار و خیالات کا اظہار کرنے کا موقع ملا۔

1890ء کی دہائی کے آغاز میں آسکر وائلڈ لندن کا سب سے مشہور ڈراما نگار بن چکا تھا۔ اسے جرمن اور فرانسیسی زبانوں‌ پر بھی عبور حاصل تھا۔

اس کی جدّتِ طبع اور شگفتہ نگاری خصوصاً مغالطہ آمیز مزاح کے علاوہ چھوٹے چھوٹے خوب صورت جملے اور شگفتہ و برجستہ فقرے اس کی انفرادیت ہیں۔ نقّادوں کے مطابق انشا پردازی میں اس کا مخصوص رنگ ایسا ہے جس کا تتبع آسان نہیں۔ اس نے اپنے سحر نگار قلم سے قارئین اور ناقدین دونوں کو متاثر کیا۔

برطانوی ہند میں آسکر وائلڈ کی تخلیقات کا اپنے وقت کے بلند پایہ ادیبوں اور تخلیقی شعور کے حامل ماہر مترجمین نے اردو ترجمہ کیا جس نے یہاں قارئین کو اس کی تخلیقات سے لطف اندوز ہونے کا موقع دیا اور اس کے افکار و اسلوب سے متعارف کروایا۔

آسکر وائلڈ کی زندگی کے آخری ایّام بڑی مصیبت اور مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے گزرے جس میں‌ اکثر اسے پیٹ بھر کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا تھا۔ ایک بیماری نے اس کے دماغ اور اس کے نتیجے میں‌ ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کیا تھا، جس سے وہ اذّیت میں‌ مبتلا ہوگیا اور اپنے بیٹے کے گھر پڑا زندگی کے دن گنتا رہا۔ 1900ء میں آج ہی کے دن 46 سال کی عمر میں‌ آسکر وائلڈ کی زندگی کا سفر تمام ہوگیا۔

موسم سرما کا یہ پھل بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مددگار

0

بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر آج کل ایک عام مرض بن چکا ہے، بی پی کے مریضوں کو اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھنے کے لیے دواؤں کا سہارا لینا پڑتا ہے تاہم کچھ غذائیں بھی یہ کام سر انجام دیتی ہیں۔

انہی میں سے ایک امرود بھی ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ امرود بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت مفید اور مؤثر ہے۔

سرد تر مزاج کا حامل پھل امرود فرحت بخش اور لذت سے بھرپور ہوتا ہے، امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیئم بھی پایا جاتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

علاوہ ازیں امرود میں کئی طرح کے وٹامن موجود ہیں جو جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ امرود دل کی بیماریوں کے لیے بھی مفید ہے۔

ماہرین کے مطابق امرود جلد کی حفاظت بھی کرتا ہے جبکہ ہاضمہ بہتر بنانے اور وزن کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

آباد وفد کی وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش، گورنر سندھ نے یقین دہانی کرا دی

0

کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے، گورنر سندھ نے آباد وفد کو ملاقات کی یقین دہانی کرا دی۔

تفصیلات کے مطابق آج گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سے تعمیراتی صنعت سے متعلق اہم تنظیم آباد کے 15 رکنی وفد نے محسن شیخانی کی سربراہی میں ملاقات کی۔

وفد نے کنسٹرکشن انڈسٹری کو درپیش چیلنجز اور دیگر مسائل سے گورنر سندھ کو آگاہ کیا اور انھیں تجاویز پیش کیں۔

وفد کی جانب سے تجویز پیش کی گئی کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح، کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہروں کے لیے ریگولرائزیشن کی حکمت عملی مرتب کی جائے، اور ریگولرائزیشن پالیسی کے تحت ریگولرائزیشن کمیشن کا قیام بھی ناگزیر ہے۔

وفد نے تجویز دی کہ تعمیرات کے حوالے سے بلڈنگ این او سی اور اپروول پروسیجرز وَن ونڈو آپریشن کے تحت ممکن بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ون ونڈو آپریشن پر عمل درآمد سے پروجیکٹ مکمل ہونے پر بلڈرز اور رہائشیوں کو بعد میں کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔

آباد کے وفد نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے مکین جس پریشانی سے گزر رہے ہیں، اسے انسانی بنیادوں پر دیکھا جائے، اور ان کی بحالی کے لیے کوئی حکمت عملی تیار کی جائے۔

ثانیہ مرزا کی نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس میں پریکٹس

0
ثانیہ مرزا

لاہور : انٹرنیشنل ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے نشتر پارک اسپورٹس کمپلیکس کے ٹینس کورٹ میں پریکٹس کی، اس موقع پر ان کے ساتھ اعصام الحق اورعقیل خان بھی موجود تھے۔

عالمی شہرت یافتہ ٹینس کی کھلاڑی اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی اہلیہ ثانیہ مرزا نے پاکستان کے انٹرنیشنل ٹینس اسٹار اعصام الحق اورعقیل خان کے ساتھ پریکٹس کی۔

ٹینس اسٹار نے دو گھنٹہ اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹینس کورٹ میں پریکٹس کی، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ثانیہ مرزا نے کہا کہ اسپورٹس بورڈ نے شاندار ٹینس کورٹ بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹینس کورٹ میں عالمی معیار کی سہولتیں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، ٹینس کورٹ میں پریکٹس کرکے لطف آیا ہے۔

انٹرنیشنل ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ٹینس کورٹ کی سہولتوں سے ٹینس کےکھیل کو فروغ ملے گا۔ اس دوران ایڈمنسٹریٹر ٹینس کورٹ رحمت اللہ بھی موجود تھے۔

لاڑکانہ: میڈیکل طالبہ نوشین شاہ کیس میں اہم انکشافات، ڈائری بھی برآمد

0

لاڑکانہ: چانڈکا میڈیکل کالج میں ہاسٹل میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی طالبہ نوشین کاظمی کی ڈائری ملی ہے، جس میں انھوں نے کچھ گھریلو مسائل کا اظہار کیا ہے، دوسری طرف ڈاکٹر نوشین کی روم میٹ کوئٹہ کی رہائشی زینب پٹھان نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں میڈیکل اسٹوڈنٹ ڈاکٹر نوشین شاہ کیس میں اہم انکشافات ہوئے ہیں، نوشین سندھ کے نامور شاعر استاد بخاری کی نواسی تھی۔

ڈاکٹر نوشین کے ہاسٹل کمرے سے ایک ڈائری ملی ہے، جس میں گھریلو مسائل کا اظہار کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نوشین گھر کے ایک اہم فرد سے متعلق والد کو آگاہ کرنا چاہتی تھیں۔

نوشین کاظمی نے ڈائری کے ایک صفحے پر لکھا تھا کہ ‘بابا میں آپ کو کچھ بتانا چاہتی ہوں، بھائی کو بھی معلوم ہے۔’ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوشین کے کمرے سے ملنے والی ڈائری میں موجود تحریریں رومن اردو میں لکھی گئی ہیں۔

ادھر چانڈکا میڈیکل کالج ہاسٹل میں ڈاکٹر نوشین کی ہلاکت کے معاملے میں روم میٹ کوئٹہ کی رہائشی زینب پٹھان نے ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز کی سربراہی میں قائم جی آئی ٹی کو اپنا بیان رکارڈ کرادیا ہے، نوشین نہایت کم گو اور تنہائی پسند اسٹوڈنٹ تھیں، وہ لڑکیوں سے نہ گھلتی ملتی نہ ہی زیادہ بات کرتی تھیں۔

لاڑکانہ میں طالبہ کی پراسرار موت، پرنسپل چانڈکا کالج کا بیان آگیا

اے آر وائی نے نوشین کا اکیڈمک ریکارڈ بھی حاصل کر لیا، نوشین چانڈکا میڈیکل کالج کی بیچ 46 کی فورتھ ایئر کی طالبہ تھی، فرسٹ ایئر اور تھرڈ ایئر کے سالانہ امتحانات میں وہ 2 بار فیل ہوئیں، فیل ہونے والے سبجیکٹس کو سپلیمنٹ امتحانات میں کلیئر کیا، ڈاکٹر نوشین نے ڈیپارٹمنٹ کی 27 کلاسز میں سے صرف 10 کلاس اٹینڈ کیں۔

دریں اثنا، بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار نے سول سوسائٹی پر یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کر دیا ہے، رجسٹرار نے ہوم ڈپارٹمنٹ کو لکھے گئے خط میں لکھا کہ سول سوسائٹی نمرتا کماری ہلاکت پر یونیورسٹی کو واقعے کا ذمہ دار ٹھراتی ہے اور اب دوبارہ یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی معاملے کی عدالتی تحقیقات کی پیش کش کر دی ہے اور کہا کہ اگر نوشین شاہ کے ورثا چاہیں تو عدالتی کمیشن قائم کیا جا سکتا ہے، ڈاکٹر نوشین کاظمی سندھ کے نامور رومانوی شاعر استاد بخاری کی نواسی تھیں، استاد بخاری سے نسبت کے باعث ڈاکٹر نوشین کا معاملہ سوشل میڈیا پر مسلسل بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج میں چوتھی کلاس کی میڈیکل طالبہ نوشین کاظمی کی گرلز ہاسٹل نمبر 4 کے کمرے میں پنکھے سے لٹکی لاش برآمد ہوئی تھی۔ نوشین کاظمی کی لاش برآمد ہونے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ’جسٹس فار نوشین کاظمی‘ کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ بن گیا جس میں صارفین نے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

نوشین کاظمی نے خودکشی کی ہے یا انھیں قتل کیا گیا ہے، میڈیکل کالج کے طالب علموں نے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

25 نومبر کو نوشین کاظمی کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی موت لٹکنے اور دم گھٹنے کے باعث واقع ہوئی، نوشین کاظمی کے گلے پر 26 سینٹی میٹر لمبے اور 1 سینٹی میٹر چوڑے نشانات پائے گئے، ان کے دونوں پھیپھڑوں میں خون کے نشانات بھی پائے گئے ہیں، تاہم جسم پر کسی تشدد کے نشانات کا رپورٹ میں ذکر نہیں۔

کراچی سے ٹک ٹاکر لڑکی کے اغوا کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا

0

کراچی : :سچل کےعلاقے سے ٹک ٹاکر لڑکی کے اغوا کے معاملے کا ڈراپ سین ہوگیا ، ٹک ٹاکر کا کہنا ہے کہ مجھے کسی نے اغوانہیں کیا، اپنی مرضی سے گئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق ملیر کورٹ میں سچل کے علاقے سے ٹک ٹاکر لڑکی کے اغوا کے معاملے پر سماعت ہوئی ، ٹک ٹاکر 16سالہ ہدیٰ بتول نےعدالت میں اپنا بیان ریکارڈکروایا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ لڑکی نے بیان دیا کہ اس کو کسی نےاغوانہیں کیا، وہ ٹک ٹاکرہدیٰ بتول مبین کے ساتھ اپنی مرضی سےگئی تھی، والد نے غلط فہمی کی بنا پر مقدمہ درج کروایا۔

لڑکی کے بیان کے بعدعدالت نے ٹک ٹاکرمبین کے خلاف اغوا کا مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاکرہدیٰ بتول کےاغواکامقدمہ سچل تھانےمیں درج تھا، جس کے بعد پولیس نے ہدیٰ بتول کو کورنگی قیوم آباد سے بازیاب کروایا تھا۔

افسر کے مطابق پولیس نے اغوا کے مقدمےمیں مبین نامی ٹک ٹاکرکو گرفتارکیا تھا۔

غیرملکی ملازمین سے متعلق سعودی حکام کی وضاحت

0
سعودی عرب

ریاض : سعودی حکام نے فلپائن سے گھریلو خادماؤں اور ملازمین کی درآمد عارضی طور پر معطل کرنے سے متعلق گردش کرنے والی اطلاعات پر وضاحت جاری کی ہے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے بتایا کہ سماجی رابطے کی سائٹس پر یہ رپورٹ گردش کر رہی ہے کہ فلپائن سے گھریلو عملے کی درآمد عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر اس کا سبب یہ بیان کیا جا رہا ہے کہ اس کی وجہ فلپائنی ملازماؤں اور ایک سعودی شہری کے درمیان ہونے والا جھگڑا تھا جس کی وجہ سے درآمد معطل کی گئی ہے۔

وزارت افرادی قوت نے بتایا کہ ‘یہ درست ہے کہ مقامی شہری اور فلپائنی ملازمہ کے درمیان جھگڑا ہو گیا تھا تاہم سارا معاملہ اسی وقت سلجھا دیا گیا تھا، فلپائنی کارکن کو ریاض میں سفارت خانے کے تعاون سے وطن واپس بھیجوا دیا گیا تھا۔

وزارت افرادی قوت نے بتایا کہ فلپائن سے ملازماوں کی درآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے، بیان میں کہا گیا کہ وزارت ہر ممکن کوشش یہ ہوتی ہے کہ ہر ملک ورکرز کے حقوق انہیں دلائے جائیں اور اس سلسلے میں کسی کی حق تلفی نہ ہو۔

فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ختم کیا جائے: انسانی حقوق کمیشن کا مطالبہ

0

اسلامی تعاون تنظیم کے بااثر نگران ادارے مستقل انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر انسانی سلوک کو روکنے کا واحد راستہ فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کا خاتمہ ہے۔

او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن نے پیر کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہوئے سنہ 2021 کی یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر اپنی اپیل دائر کی ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم میں انسانی حقوق کی مستقل کمیٹی نے یوم یکجہتی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں عالمی برادری کی جانب سے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

تعاون تنظیم نے بیان میں کہا ہے کہ آج کا دن عالمی برادری کے لیے نہایت قابل غور ہے تاکہ نہ صرف فلسطین کے مسئلے کو حل کیا جائے بلکہ اسرائیلی قبضے کے تحت فلسطینی عوام کے بڑھتے ہوئے مصائب پر بھی توجہ مرکوز کی جائے۔

علاوہ ازیں انسانی بنیادی حقوق کے حصول میں ان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ حق خود ارادیت اور فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے گھراور جائیداد واپس حاصل کرنے کا حق بھی دلایا جائے جہاں سے وہ بے گھر ہوئے۔

اسرائیل کی جانب سے بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر بھی انسانی حقوق کمیشن نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خاص طور پر فلسطینی قیدیوں اور نظر بند کیے گئے افراد کے خلاف حالیہ سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ، مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں بسنے والے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے ہراساں کیے جانے ، فلسطینی قیدیوں اور نظر بند افراد کے خلاف سخت اقدامات کے علاوہ بے بنیاد اور غیر قانونی دلائل کے ساتھ ان کی بے دخلی کے خطرات کا اظہار بھی کیا ہے۔

مستقل ہیومن رائٹس کمیشن کے بیان میں تمام انسانی حقوق کے گروپوں پر زور دیا گیا ہے کہ سب مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہی مہم شروع کریں۔

بیت المقدس میں انسانی حقوق کی شدید طور پر ہونے والی خلاف ورزیوں میں وہاں بسنے والے فلسطینی باشندوں کو رہنے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے جبکہ یہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت پر ایک اور وحشت ناک حملہ ہے۔

مزید برآں انسانی حقوق کمیشن کے ارکان نے حالیہ اسرائیل کی طرف سے 6 فلسطینی انسانی حقوق اور سول سوسائٹی گروپوں کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کی مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس میں مخالفین اور معصوم فلسطینیوں کو خاموش کروانے کے لیے اسرائیل کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی قانون سازی کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔

مستقل انسانی حقوق کمیشن نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانوں کو مسمار کرنے اور بیت المقدس و دیگر علاقوں کے مکینوں کی جبری بے دخلی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

گونگی بہری بھارتی سکھ خاتون نے پاکستان پہنچ کر محبت کی شادی کر لی

0

لاہور: محبت میں جسمانی معذوری بھی آڑے نہ آ سکی، گونگی بہری بھارتی خاتون نے پاکستان پہنچ کر محبت کی شادی کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گونگی بہری انڈین خاتون نے لاہور کے رہائشی عمران نامی گونگے بہرے لڑکے سے پاکستان پہنچ کر شادی کر لی، لاہور کی سیشن عدالت نے پولیس کو جوڑے کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔

گونگی بہری انڈین خاتون نے سوشل میڈیا پر شروع ہوئے پیار کے وعدے پورے کر دیے اور لاہور کے رہائشی عمران نامی لڑکے سے پاکستان پہنچ کر شادی کی، انڈین لڑکی نے نکاح سے قبل اسلام بھی قبول کیا، اور اسلامی نام پروین سلطانہ رکھا۔

رپورٹ کے مطابق قوت سماعت سے محروم جوڑے نے اشاروں سے نکاح قبول کیا، خاتون بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان آئی تھی۔

لڑکی کے ساتھ آنے والے سکھ زائرین اور لڑکے کے قریبی دوستوں نے شادی میں شرکت کی، نکاح کے بعد جوڑے نے ایک دوسرے کو پیار بھرے انداز سے انگوٹھیاں پہنائیں اور مبارک باد دی۔

شادی کا علم ہونے پر لڑکے کے اہل خانہ نے جوڑے کو ہراساں کرنا شروع کر دیا، جس پر وہ عدالت پہنچ گئے، کیس کی سماعت کے بعد لاہور کی سیشن کورٹ نے بھارتی خاتون پروین سلطانہ کو ہراساں نہ کرنے کا حکم جاری کیا۔

بھارتی خاتون نکاح کرنے اور عدالت میں اپنے شوہر کے حق میں بیان دینے کے بعد واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن واپس روانہ ہوگئی ہے۔

بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست مسترد

0
چیف جسٹس

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں تبدیلی کے لیے کے پی حکومت کی درخواست مسترد کردی اور کہا بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن جماعتی بنیادوں پرکرانےکے ہائیکورٹ کے حکم کیخلاف اپیل پرسماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سپریم کورٹ نے الیکشن شیڈول میں تبدیلی کی کے پی حکومت کی درخواست مسترد کردی اور کہا خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔

عدالت نے کہا الیکشن کمیشن پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تمام اقدامات کر چکاہے، بلدیاتی الیکشن شیڈول جاری کرنے میں پہلے ہی دو سال تاخیر ہوچکی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کےپی کا کہنا تھا کہ صرف الیکشن نہیں صحیح معنوں میں نمائندگی کی ضرورت ہے، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا جماعتی بنیادوں پر الیکشن سے برادریوں میں ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے، جمہوریت کو تقویت کیلئےسیاسی جماعتوں کومضبوط کرناضروری ہے، سیاسی جماعتوں کو سیاسی عمل سے نہیں نکالا جاسکتا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت عدالت میں نہیں آئی، سیاسی جماعتوں کوآکرکہناچاہیےہائیکورٹ کےفیصلےسےنقصان ہورہا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل کےپی کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے جو حکم دیا اس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، عدالت حکم امتناع نہیں دیتی توالیکشن تاریخ بدلنے کی اجازت دیں ، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تاریخ تبدیل کرنے کے ہم سخت مخالف ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔