برطانیہ نے فلسطین ایکشن گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے پابندی کی منظوری دے دی۔
برطانوی قانون سازوں نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے اور اسے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
ہاؤس آف کامنز نے 385-26 ووٹوں میں منظوری دی ہے۔
قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اس گروپ کی حمایت کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور اسے داعش (ISIS) اور القاعدہ جیسے متشدد گروپوں کے زمرے میں شامل کیا جائے گا۔
فلسطین ایکشن کے کچھ کارکنوں نے برطانیہ کے سب سے بڑے ایئر فورس اسٹیشن آکسفورڈ شائر میں آر اے ایف برائز نورٹن میں گھس کر "اسرائیل کی نسل کشی میں برطانیہ کی حکومت کی ملی بھگت” کی وجہ سے دو فوجی طیاروں پر سرخ رنگ کا اسپرے کیا تھا۔
اس نے اسرائیلی ہتھیار بنانے والی کمپنی Elbit Systems کی تنصیبات پر کارروائیوں میں بھی خلل ڈالا تھا۔
فلسطین ایکشن کو "دہشت گرد” گروپ کے طور پر نامزد کرنے کے دباؤ نے شہری آزادیوں اور فلسطینی حقوق کے حامیوں کے درمیان خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جو اسے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خلاف اختلاف رائے کو مجرمانہ بنانے کی مہم میں اضافہ قرار دیتے ہیں۔
گزشتہ منگل کو اقوام متحدہ کے ماہرین نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت فلسطینی گروپ ’’ڈائریکٹ ایکشن‘‘ پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر پابندی نہ لگائے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی فرانسسکا البانیز نے برطانیہ کو تنبیہ کی کہ سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کہنا آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے، فلسطین ایکشن گروپ کی سرگرمیاں انسانی جانوں کے لیے خطرناک نہیں ہیں، پرامن سیاسی احتجاج کو دہشت گردی کے زمرے میں نہ لایا جائے۔
دوسری طرف یو این ماہرین نے کہا ’’ہمیں سیاسی احتجاجی تحریک کو بلا جواز ’دہشت گرد‘ کے طور پر پیش کرنے پر تشویش ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق احتجاج کی ایسی کارروائیاں جن میں املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیکن ان کا مقصد لوگوں کو مارنا یا زخمی کرنا نہیں ہے، دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتیں۔‘‘