اسلام آباد: رہنما مسلم لیگ (ن) و سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وجہ سے ملک میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں ہے۔
وزیر اعطم شہباز شریف کی طرف سے تشکیل دی گئی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کے بیانات نہیں بلکہ کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے، کمیٹیوں نے پہلے اجلاس میں ہی خود کو بیانات سے الگ کر دیا تھا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی جانتی ہے کہ جیلوں سے نکلنے کا کیا قانونی طریقہ ہے، ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک پیشرفت کر سکتے ہیں کریں گے، پی ٹی آئی سے بات چیت میں نواز شریف کی منظوری شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے دن عمران خان سے ملاقات میں سہولت کا کہہ دیا تھا جبکہ آئندہ بھی کمیٹی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں سہولت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کا قید ہونا ڈیڈلاک نہیں کہلا سکتا ماضی میں بھی لوگ قید میں رہے، عمران خان کو سزا ہو چکی ہے مذاکرات کا سزاؤں سے تعلق نہیں۔
رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کی پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے، طے ہوا تھا کہ بیرونی ماحول کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے، سزاؤں کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے، مذاکرات کی کامیابی کیلیے دعاگو ہوں، آؤٹ آف وے جا کر کامیابی چاہتے ہیں۔
اپنے بیان میں عرفان صدیقی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسیاں کسی رچرڈ گرینل کے ٹوئٹس یا بیانات پر نہیں بنتی، وہ ہمارے لیے غیر اہم ہیں ہم عافیہ صدیقی کیلیے آواز بلند کر رہے ہیں، پاکستان میں فیصلے آئین، قانون اور ریاستی نظام کے مطابق ہی ہوں گے۔
دنیا میں دو مرکزی طرز کا سنیما تخلیق ہوتا ہے، جس کو کمرشل اور آرٹ سنیما کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں وفات پانے والے بھارتی فلم ساز شیام بینیگل کا تعلق دوسری طرز کے سنیما سے ہے۔ وہ ایک بہت عمدہ اسکرپٹ نویس بھی تھے۔انہوں نے اپنی فلموں میں ہندوستانی سیاست، مسلم سماج، خواتین کی حالت زار اور معاشرتی بدصورتی کو بیان کیا۔ وہ ایک عمدہ فلم ساز ہونے کے ساتھ ساتھ، ادب شناس، سنیما کی دنیا کے فلسفی اور سب سے بڑھ کر ایک انسان دوست ہنرمند تھے۔
شیام بینگل نے سماج میں بہتری کے لیے اپنے حّصے کی شمع سنیما سازی کے ذریعے روشن کی۔ شیام بینگل ہم سے رخصت ہوچکے ہیں، مگر ان کی فلمیں اور کہانیاں، برصغیر پاک و ہند کے منظر نامے پر، انہیں ایک محسن فلم ساز کے طور پر پیش کرتی رہیں گی۔ پاکستان اور اردو زبان کی طرف سے شیام بینگل کو خراج تحسین کرنے کے لیے یہ تحریر پیشِ خدمت ہے۔
زرخیز ذہن اور متوازی سنیما
پوری دنیا میں آرٹ سینما جس کو پیررل سینما (متوازی فلمی صنعت) بھی کہا جاتا ہے۔ اس سینما میں کام کرنے والے فلم سازوں کو سب سے بڑی جس چیز سے واسطہ پڑتا ہے، وہ فکری طور پر مضبوط ہونا ہے، جس طرح کوئی ادیب یا مصور ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے دنیا بھر میں ان فلم سازوں کو متوازی سنیما میں بہت شہرت اور مقبولیت ملی، جنہوں نے اپنے کام کو فکری بنیادوں پر استوار کیا۔ ہم اگر طائرانہ نظر ڈالیں تو بین الاقوامی سینما میں ایسے کئی مقبول نام دکھائی دیتے ہیں، جنہوں نے اس روش کو اختیار کیا اور شان دار فلمیں دنیا کو دیں۔ ان فلم سازوں نے انسانی سوچ اور افکار پر گہرے اثرات مرتب کیے، ان بین الاقوامی متوازی سینما کے فلم سازوں میں الفریڈ ہچکاک (اٹلی) فرانسز فورڈ کوپولا (امریکا)، آکیراکورو ساوا (جاپان)، مارٹن سیکورسیزی (امریکا)، فیڈریکو فیلینی (اٹلی) جیسے مہان فلم ساز شامل ہیں، جب کہ انڈیا سے بنگالی فلم ساز ستیا جیت رے، مرینال سین، ریتوک گھاتک جیسے ہیرے بھی متوازی سینما میں عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ہیں۔ پاکستان سے اے جے کاردار اور جمیل دہلوی بھی اسی قبیلے کے فلم ساز ہیں، جس سے شیام بینیگل کا تعلق تھا۔ یہ تمام فلم ساز فکری اساس رکھنے والے، حساس طبیعت کے مالک فلم ساز تھے، جنہوں نے انسانی کیفیات اور احساسات کو بڑے پردے پر ایسے پیش کیا، جس طرح کوئی ادیب کہانی لکھ کر اظہار خیال کرتا ہے۔
فلمی کہانیوں اور تخلیقی ادب کے مابین تعلق
شیام بینیگل کی فلموں کی کہانیوں اور ادب کے درمیان گہرا تعلق ہے، کیونکہ وہ ادب کے بھی رسیا تھے، اسی لیے انہوں نے اپنی فلموں کے اسکرپٹس کی بنیاد مختلف زبانوں میں تخلیق کیے گئے ادب پر رکھی اور ساتھ ساتھ ادبی تحریکوں کے اثرات بھی فلمی دنیا میں منتقل کیے۔
ان کی چند مقبول فلموں میں اس تعلق کو دیکھا جا سکتا ہے اور مختلف ادبی تحاریک کے اثرات بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ ان کی فلم انکور جو 1974 میں ریلیز ہوئی، اس فلم کی کہانی تھامس ہارڈی جارج ایلیٹ کے کئی کہانیوں سے مماثلت رکھتی ہے، خاص طورپر جس طرح اس میں انگریزی ادب میں وارد ہونے والی ادبی تحریک realism یعنی حقیقت پسندی کو برتا گیا ہے۔ اس فلم کی کہانی دیہی ہندوستان کے پس منظر میں جاگیردارانہ نظام کے جبر اور انسانی رشتوں کی زبوں حالی کی عکاسی کرتی ہے۔
ایک اور مشہور فلم بھومیکا 1977 میں ریلیز ہوئی، جس کی کہانی ہنسا واڈکر کے سوانحی ناول سنگتی ایکا سے ماخوذ تھی، جس میں ایک عورت کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے مابین رکاوٹوں کی عکاسی کی گئی۔ یہ فلم ادبی تحریک حقوق نسواں کی ترجمانی کرتی ہے۔ اسی طرح ان کی ایک اور فلم جنون جو 1978 میں ریلیز ہوئی، اس کے اسکرپٹ کی بنیاد رسکن بانڈ کا ناول اے فلائٹ آف پیجنز تھا۔ اس ناول میں اٹھارہ سو ستاون کے تناظر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کی کہانی کو بیان کیا گیا۔
اسی طرز پر مزید چند فلموں کا احاطہ کیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان کہانیوں پر بھی کافی ادبی چھاپ ہے، جیسا کہ 1981 میں ریلیز ہونے والی فلم کلیوگ ہے، جس کی کہانی مہا بھارت سے ماخوذ ہے اور عہدِ جدید میں کارپوریٹ ثقافت کی اثر اندازی کو مخاطب کرتی ہے، جس میں سرمایہ دارانہ نظام، جدیدیت کے نظریات ہیں، جن کو ادب میں موضوع بنایا گیا۔ 1983 میں ریلیز ہونے والی مشہور فلم منڈی جس کو غلام عباس کی مختصر کہانی سے اخذ کرکے فلم کے لیے اسکرپٹ لکھا گیا۔ اس کہانی میں بھارتی نوکر شاہی اور دیہاتی ہندوستان میں ہونے والی کرپشن کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، جب کہ عورت بطور طوائف اور دیگر رشتوں میں اس کی اہمیت کے تانے بانے کو بھی کہانی میں بیان کیا گیا ہے۔ 1985 میں ریلیز ہونے والی فلم تریکال گوا میں رہنے والے ایک خاندان کی کہانی ہے، جس کو نوآبادیاتی اور ثقافتی تبدیلیوں سے نبرد آزما دکھایا گیا ہے۔ اس کہانی میں جیمز جوائس کی کہانیوں کا نقش دکھائی دیتا ہے۔
شیام بینیگل کی فلموں کا مزید جائزہ لیا جائے تو 2001 میں ریلیز ہونے والی فلم زبیدہ کی کہانی، تخلیق کار اور ادیب خالد محمد کی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ شاہی زندگی میں قید ایک عورت جو بغاوت پر آمادہ ہے، کس طرح جدوجہد کرتی ہے۔
ایک رومانوی المیے پر مبنی یہ فلم اپنے وقت کی خوبصورت اور یادگار فلموں میں سے ایک ہے اور شیام بینیگل کے تخلیقی ذہن کی انتہا بھی ، جس کو دیکھتے ہوئے فلم بین اَش اَش کر اٹھتے ہیں۔ اس کہانی کے پس منظر میں کہیں ہمیں برطانوی ادب کی برونٹے سسٹرز کے اثرات بھی مرتب ہوتے محسوس ہوتے ہیں۔
2009 میں ریلیز شدہ فلم شاباش ابّا اردو کی معروف ہندوستانی ادیبہ جیلانی بانو کی تین کہانیوں سے ماخوذ ہے، جو ہندوستان میں نوکر شاہی طبقے پر لطیف پیرائے میں طنز ہے۔ انہوں نے مختلف سیاسی شخصیات پر بھی فلمیں بنائیں، جن میں بالخصوص مہاتما گاندھی، سبھاش چندر بوس اور شیخ مجیب الرحمان سرفہرست ہیں جب کہ دستاویزی فلموں کے تناظر میں جواہر لعل نہرو اور ستیا جیت رے جیسی شخصیات پر بھی کام کیا۔ یہ تمام طرز بیان ہمیں شیام بینیگل کے سنیما اور ان کی فکر اور دانش کی مکمل تفہیم دیتا ہے۔
پسندیدہ کردار اور محبوب عورتیں
شیام بینیگل کے ہاں صرف دلچسپی کردار اور کہانی تک محدود نہیں تھی، وہ اپنی فلموں میں کرداروں کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا کرتے تھے کہ ان کو ادا کرنے والے اداکار یا اداکارائیں کون ہوں گی، اگر ان کو محسوس ہوا کہ کوئی فن کار ان کے کرداروں کی نفسیات کو سمجھ رہا ہے اور ان کی ذہنی ہم آہنگی ان سے اچھی ہورہی ہے تو پھر وہ اس کے ساتھ باربار کام کرتے تھے، یہ معاملہ خاص طورپر اداکاراؤں کے لیے کئی بار ہوا، جیسا کہ سمیتا پاٹیل ، شبانہ اعظمی اور نینا گپت اکی مثالیں سامنے ہیں۔ خاص طور پر اپنے کیریئر کی ابتدائی فلمیں صرف سمیتا پاٹیل کے ساتھ کیں اور سب ایک کے بعد ایک مقبول بھی ہوئیں۔ ان کی فلموں میں دیگر جو اداکارائیں شامل ہوئیں، ان میں ریکھا، نینا گپتا، ایلا ارون، لیلیٰ نائیڈو، فریدہ جلال، کیرن کھیر، سریکا سکری، راجیشوری سچدیو، نندیتا داس، کرشمہ کپور، لیلیتے ڈوبے، دیویادتا، امرتا راؤ، منیشا لامبا اور نصرت امروز تیشا اور نصرت فاریہ شامل ہیں۔
بالی ووڈ پر عنایات
شیام بینیگل نے سماجی قیود کی تاریکی میں جہاں اپنے حصے کی شمع روشن کی، وہاں کچھ ایسے چراغ بھی جلائے، جن کی روشنی سے ابھی تک معاشرہ منور ہے۔ جی ہاں، انہوں نے اننت ناگ جیسے اداکار اور شبانہ اعظمی جیسی اداکارہ فلمی دنیا میں متعارف کروائی۔ دیگر فن کاروں میں سمیتا پاٹیل اور نینا گپتا جیسی اداکارہ کو مقبول اداکارائیں بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ نصیرالدین شاہ، اوم پوری، رجت کپور جیسے اداکاروں کے کیریئر کو استحکام دیا۔ ان کی فلموں میں کام کرنے والے اداکار آگے چل کر بڑے فن کار بنے اور انہوں نے بالی ووڈ کو اپنے قدموں پر کھڑے ہونے میں معاونت کی۔ انہی کی وجہ سے کمرشل سنیما میں بھی ادبی اور تخلیقی رنگ بھرے گئے اور بہت ساری اچھی کمرشل فلمیں، آرٹ سنیما میں کام کرنے والے ان اداکاروں کی وجہ سے بہترین ثابت ہوئیں۔
انہوں نے فیچر فلموں کے علاوہ، دستاویزی فلمیں، مختصر دورانیے کی فلمیں، ٹیلی وژن ڈراما سیریز بنائیں۔ وہ مستقبل میں معروف برطانوی شخصیت نور عنایت خان جس نے دوسری عالمی جنگ میں برطانوی جاسوس کے طور پر شہرت حاصل کی، ان کی زندگی پر فلم بنانے کا بھی ارادہ رکھتے تھے۔ انہوں نے 80 کی دہائی کے بعد جب آرٹ سنیما زوال پذیر ہونا شروع ہوا، تو فلمی دنیا سے کنارہ کشی کر کے خود کو چھوٹی اسکرین (ٹیلی وژن) تک محدود کر لیا مگر خود کو کمرشل سنیما کے حوالے نہیں کیا۔ بعد میں چند ایک فلمیں بنائیں، مگر وہ کامیاب نہ ہوئیں، جس کی وجہ سے وہ مکمل طور پر مرکزی سنیما سے دور ہو گئے۔وہ کہتے تھے کہ فلم ڈائریکٹر کا میڈیم ہے، لیکن بالی ووڈ میں اب ہیرو ازم کو طاری کر لیا گیا ہے، جو فلمی دنیا کے لیے نقصان دہ ہے۔ موجودہ سنیما کی بے توقیری اور عمدہ موضوعات سے عاری فلمیں اس بات پر تصدیق کی مہر ثبت کرتی ہیں۔
خراجِ تحسین
ہرچند کہ شیام بینیگل بھارت سے تعلق رکھنے والے فلم ساز تھے، لیکن انہوں نے جو بامعنی سنیما تخلیق کیا، اس سے پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت جہاں جہاں اردو اور ہندی بولنے سمجھنے والے موجود تھے، وہ فیض یاب ہوئے۔ ایسے بے مثل فن کار، عمدہ فلم ساز اور حساس دل رکھنے والے اس ہنرمند کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جنہوں نے دنیا کو سنیما کے ذریعے باشعور کیا اور دکھی دلوں کی آواز بنے۔
بھارت میں ہانیہ عمار کی فین فالونگ بہت زیادہ ہے، اب ایک مشہور اداکارہ کو پاکستانی سپراسٹار سے تشبیح دی جارہی ہے۔
ٹیلی ویژن کی معروف اور خوبرو اداکارہ عائشہ خان جو بگ باس 17 کی امیدوار بھی رہ چکی ہیں، انھیں بھارتی میڈیا اور مداح پاکستان کی معروف ترین اداکارہ ہانیہ عامر سے تشبیح دے رہے ہیں جس پر انھوں نے کافی خوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔
عائشہ خان سے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران میزبان نے پوچھا کہ آپ کو بھارت کی ہانیہ عامر کہا گیا تو آپ اس پر کیسے ردعمل دیں گی؟ عائشہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میرا نام ہانیہ عامر کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
بھارتی ٹیلی ویژن کی اداکارہ نے مزید کہا ہانیہ ایک اچھی لڑکی اور بہترین اداکارہ بھی ہیں، وہ بہت ہی خوبصورت ہیں وہ گانے بھی گاتی ہیں لیکن میں گانا نہیں گاسکتی۔
تاہم ہانیہ عامر کے مداحوں کو عائشہ خان سے موازنہ پسند نہیں آیا، سوشل میڈیا صارفین نے عائشہ کی وائرل ویڈیو پر تبصرے کیے اور کہا ہانیہ کا بھارتی اداکارہ سے دور دور تک کوئی موازنہ نہیں ہے۔
اے آر وائی کی مقبول ترین ڈرامہ سیریل کبھی میں کبھی تم جو کہ حالیہ ادوار میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ڈرامہ تھا، اس کی مرکزی اداکارہ ہانیہ عامر بھارت میں بھی بہت زیادہ مقبولیت رکھتی ہیں۔
ہانیہ عامر کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جو اکاؤنٹس میں ان کے کمنٹ سیکشن میں پاکستانی مداحوں سے زیادہ بھارتی مداحوں کی تعداد ہوتی ہے جو انکی تعریف کرتے ہیں۔
ملتان: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمرہ ویزا کے ذریعے یورپ جانے کی کوشش ناکام بنا دی اور 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے امیگریشن ملتان کے ترجمان نے بتایا کہ ملزمان عمرہ ویزے پر سعودی عرب جا رہے تھے جبکہ وہاں سے لیبیا اور سمندر کے راستے یورپ جانا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزمان کے موبائل فونز سے اہم شواہد برآمد کیے گئے ہیں، محمد زوہیب، زین العابدین، جلال، عثمان اور سہیل لیبیا کے ایجنٹ سے رابطے میں تھے، ملزمان کا تعلق گوجرانوالہ اور راولپنڈی سے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے لیبیا کے رہائشی ایجنٹ سے عمرہ ویزے حاصل کرنے کا اعتراف کر لیا۔
چند روز قبل ایف آئی اے امیگریشن نے سیالکوٹ ائیرپورٹ پر عمرے کی آڑ میں گداگری میں ملوث 3 خواتین مسافروں کو گرفتار کیا تھا۔
گرفتار خواتین کو سعودی عرب سے پاکستان پہنچنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزمان کا تعلق ملتان، مظفر گڑھ اور رحیم یار خان سے بتایا گیا تھا جبکہ وہ کئی ماہ تک مکہ میں گداگری کرتی رہیں۔
اسی روز ایف آئی اے نے کراچی ائیرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے گداگری میں ملوث سعودی عرب جانے والے مسافر کو گرفتار کیا تھا جس کی شناخت الہاندو پنہور کے نام سے ہوئی تھی۔
مسافر پرواز ایکس وائی 638 کے ذریعے سعودی عرب جا رہا تھا جبکہ اس کا نام بلیک لسٹ کیٹیگری میں شامل تھا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر سال 2019 میں عمرہ ویزہ پر سعودی عرب گیا تھا۔
کراچی کے شہریوں نے سال 2024 کے دوران 85 کروڑ روپے صرف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر ہونے والے جرمانوں کی مد میں ادا کیے۔
شہریوں نے 20 کروڑ روپے ون وے جبکہ رونگ وے کی خلاف ورزی پر جرمانے دیے۔ ٹریفک پولیس نے رواں سال کے دوران 11 لاکھ 57 ہزار چالان کیے، اس میں سب سے زیادہ چالان گاڑیوں کی نمبر پلیٹ پر کیے گئے۔
ٹریفک پولیس نے صرف نمبر پلیٹ پر 2 لاکھ 21 ہزار سے زائد چالان اور جرمانے میں 11 کروڑ 93 لاکھ وصول کیے۔
اسی طرح سگنل توڑنے پر ایک لاکھ 96 ہزار چالان کر کے ٹریفک پولیس نے 12 کروڑ 49 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے جبکہ اوور لوڈنگ گاڑیوں پر 2 لاکھ چالان کر کے 10 کروڑ 31 لاکھ روپے جرمانے کیے۔
نو پارکنگ گاڑیوں پر ایک لاکھ 30 ہزار چالان کے ذریعے 11 کروڑ57 لاکھ جرمانے کیے جبکہ ون وے اور رونگ وے کی خلاف ورزی پر 91 ہزار چالان کر کے 20 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانے کیے۔
موٹر سائیکل چلاتے ہوئے ہیلمٹ نہ پہننے پر 84 ہزار چالان کے ذریعے 4 کروڑ 24 لاکھ روپے، فینسی نمبر پلیٹ لگانے پر 5 کروڑ 31 لاکھ روپے، ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ ڈالنے پر 3 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ گاڑیوں میں اسپیڈو میٹر نہ ہونے پر ایک کروڑ 7 لاکھ روپے کے جرمانے کیے گئے۔
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں 5 ہزار روپے کے نوٹ پر پابندی لگانے کی تجویز پیش کر دی گئی۔
سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 پر غور کیا گیا جبکہ کچھ شقوں کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں ٹیکس آڈیٹرز اور ماہرین پر ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے، نان فائلرز پر گاڑی، بینک اکاؤنٹ اور شیئرز خریداری پر پابندی، نان فائلرز کی جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے اور ہائی رسک افراد کا ڈیٹا بینکوں سے شیئر کرنے کی شق کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ان افراد کو گاڑی اور جائیداد خریدنے سے پہلے اپنی مالی اہلیت کو ثابت کرنا ہوگا، جبکہ اپنے گوشواروں میں ذرائع آمدن کے بارے میں بھی بتانا ہوگا۔
اس دوران سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اس قانون کے تحت کیش اکانومی کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ 5 ہزار روپے کے نوٹ پر پابندی لگائی جائے۔
تاہم چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ اس بل سے 90 فیصد افراد متاثر نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مطالبہ کیا ہے کہ 9 مئی کے مجرمان کے بعد اب ان واقعات کے منصوبہ سازوں کو بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔
عطا اللہ تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 9 مئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سازش تھی، واقعے کے مجرمان کو شواہد کی بنیاد پر سزائیں سنائی گئیں، تمام مجرمان کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 9 مئی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملے کیے گئے تھے، آج بہت بڑا دن ہے دفاعی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سزا ہوئی، دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے جبکہ عمران خان ان کے ترجمان تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی کرسی پر جو جوتے رکھ کر بیٹھا تھا اسے بھی سزا ہوئی ہے، انہیں بھی سزائیں ہوئیں جنہوں نے ملک دشمن کا خواب پورا کیا تھا، 9 مئی کیس کے فیصلے سے انصاف کا بول بالا ہوا ہے، مجرمان کو ٹرائل کے دوران تمام بنیادی حقوق دیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سانحے کے ماسٹر مائنڈ کو بھی کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے، 9 مئی کے مجرمان کو سزائیں دینے کے فیصلے کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اس کے منصوبہ سازوں کو بھی سزائیں ملنی چاہئیں۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں تک بھی یہ ٹرائل پہنچنا چاہیے، مجرموں نے ملک دشمنوں کا خواب پورا کیا تھا، آئندہ کیلیے راستہ بند ہے کہ کوئی ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، ملٹری کورٹس میں سزا کے خلاف رائٹ ٹو فیئر ٹرائل موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان سزاؤں کے حوالے سے 2 رائٹ ٹو اپیل ہے، آئندہ کوئی بھی ملک میں انتشار پھیلانے کی جرات نہیں کرے گا، بہت سے لوگوں نے ان کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ آج تو عمران خان نے بھی کہہ دیا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اب پیچھے کیا رہ گیا؟
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ آئین وقانون کو نظر انداز کر کے حکم مان لیا جائے تو پھر ہم انکے غلام ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی سے گفتگو میں کہا کہ سپر پاورز کے ہتھیار مالیاتی ادارے ہیں جن کا اثر ہوتا ہے، سپر پاورز کے ہتھیار ایک شخص کیلئےکھڑے ہیں تو وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم آزاد ہیں اگر آزاد ہیں تو کوئی ہمیں کیسے حکم کرسکتا ہے؟ معاشی طور پر کمزور ہوں گے تو طاقتور ممالک اثر انداز ہوں گے، ہم آزاد ہیں، غلام نہیں ہیں، یہ ریاست کا امتحان ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کوئی حکم دے کہ فلاں کو چھوڑ دو، فلاں کو گرفتار کرلو، آئین و قانون کو نظر انداز کر کے حکم مان لیا جائے تو پھر ہم انکے غلام ہیں، ہم معاشی طور پر کمزور ہیں، مالیاتی ادارے ان کےکنٹرول میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ان ممالک سے غلام بن کر اپنی رہائی کی بھیک مانگ رہے ہیں، ایک شخص کو نکالنے کیلئے پابندیاں لگ رہی ہیں، ابھی شروعات ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ یہ قوتیں کسی کے عشق میں مبتلا ہوں، انکے مفادات ہوتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ طاقتور لابنگ فرم ہائر کر کے اپنی ریاست کیخلاف لابنگ کرائی گئی، پہلے کبھی ایسا ہوا ہے؟ فارن فنڈنگ جو ہوتی تھی وہ اب استعمال ہورہی ہے، اگر ہم لیٹ جائیں گے تو پھر سب کچھ ہوگا لیکن نیوکلیئر پاور کی طرح سامنے آئیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی۔
جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں کوئی حکم آئے تو اس سے پہلے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو نیوکلیئر پاور بنایا گیا اسی طرح قوم کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا چاہیے، کوئی بھی پاکستانی ہو وہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی حکم کرے تو آپ غلامی کریں۔
ٹوکیو: جاپان ایئر لائنز کے سسٹم پر سائبر حملے سے متعدد ملکی اور غیر ملکی پروازیں متاثر ہو گئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی ایئرلائنز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے سسٹم پر سائبر حملے سے کمپنی کا اندرونی اور بیرونی نظام متاثر ہوا ہے۔
اے پی نیوز کے مطابق جمعرات کو بیان میں جاپان ایئر لائنز نے کہا کہ سائبر حملے کی وجہ سے 20 سے زیادہ اندرون ملک پروازوں میں تاخیر ہوئی، لیکن کیریئر کا کہنا تھا کہ انھوں نے جلد ہی حملے کو روکا اور چند ہی گھنٹوں میں نظام کو کامیابی سے بحال کر دیا۔
ایئرلائنز کا کہنا تھا کہ حملے سے پروازوں کی سیکیورٹی متاثر نہیں ہوئی، مسئلہ جمعرات کی صبح اس وقت شروع ہوا جب اندرونی اور بیرونی نظاموں کو جوڑنے والے کمپنی کے نیٹ ورک میں خرابی شروع ہوئی۔
جاپانی ایئرلائن نے یہ بھی کہا کہ اس نے حملے کی وجہ بھی شناخت کر لی ہے، سائبر حملے کا مقصد ایئرلائنز کے نیٹ ورک کو کریش کرنا تھا اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر ڈیٹا بھیجا گیا تھا، اس طرح کے حملے سے سسٹم یا نیٹ ورک بے تحاشا ٹریفک سے بھر جاتا ہے اور وہ کریش ہو جاتا ہے۔
ایئرلائنز کے مطابق سائبر حملے میں کوئی وائرس شامل نہیں تھا اور نہ ہی کسی صارف کا ڈیٹا لیک ہوا، سائبر حملے کی وجہ سے 24 ڈومیسٹک پروازیں 30 منٹ سے زیادہ تاخیر کا شکار ہوئیں۔
واضح رہے کہ سائبر حملے موجودہ جدید دنیا میں معمول بنتے جا رہے ہیں، ہیکرز بین الاقوامی طاقتوں کے زیر اثر یہ کام کرتے ہیں، ماضی قریب میں امریکا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک کو ان حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
بالی ووڈ کے معروف فلمساز، پروڈیوسر اور ٹیلی ویژن ہوسٹ کرن جوہر اور اداکار کارتک آریان کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 2021 میں متعدد رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 34 سالہ اداکار کارتک آریان اور 52 سالہ سینئر فلمساز کرن جوہر کے درمیان جھگڑا ہوا، جس کے نتیجے میں وہ فلم دوستانہ 2 چھوڑ گئے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 3 سال تک دونوں کے معاملات درست نہیں ہوئے لیکن اب بلآخر دونوں کے درمیان صلح ہوگئی ہے جس کے بعد 25 دسمبر کو کرن جوہر نے انکشاف کیا کہ کارتک دھرما پروڈکشن کے بینر تلے بننے والی ایک نئی فلم میں کام کریں گے، جس کا عنوان ’تم میری میں تیرا، میں تیرا تم میری‘ ہے۔
کرن جوہر نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا ’رومانس میں لپٹا، یہ ہے آپ کے لیے ہماری طرف سے کرسمس کا بہترین تحفہ! اداکار کارتک آریان کی فلم ’ تم میری میں تیرا، میں تیرا میری تو میری‘ 2026 میں سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دھرما پروڈکشن کی جانب سے پروڈیوس کردہ، کارتک آریان کی اداکاری والی اس فلم کی ہدایت کاری سمیر ودوانز کریں گے، تاہم، میکرز نے فلم میں لیڈنگ لیڈی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔